پہرے زباں پہ، قوتِ تقریر پاش پاش

پہرے زباں پہ، قوتِ تقریر پاش پاش

تنویر پھول (امریکا)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

پہرے زباں پہ، قوتِ تقریر پاش پاش
اپنے قلم کی آج ہے توقیر پاش پاش
بسمل کا رقص دیکھ کے ششدر ہے کائنات
ہمت سے اُس کی، ہوگئی زنجیر پاش پاش
تقدیر علمِ حق ہے، یہ کہنا نہیں درست
’ہے سنگِ غم سے شیشۂ تقدیر پاش پاش‘
ہر شے پہ حکمران مشیّت خدا کی ہے
کوشش کے باوجود ہے تدبیر پاش پاش
کیسی وہ بے رُخی تھی! وہ نظروں کا پھیرنا
اُس بے وفا کی، دل میں ہے تصویر پاش پاش
سپنوں کے خواب بُنتی ہے دوشیزہ گاؤں کی
آکر وڈیرہ ۱؎ کرتا ہے تعبیر پاش پاش
کیا اس کا حال کر گئی جنبش زمین کی
جنت نظیر وادیِ کشمیر پاش پاش
۲؎ کہتا قلم ہے، شاہِ جہاں میں ہوں لیکن آج
اپنے وطن میں حرمتِ تحریر پاش پاش
اے پھولؔ ! شب حسین ہے، بکھری ہے چاندنی
گل رُو ہے ساتھ، جھیل میں تنویر پاش پاش
۱؎ زمیندار، جاگیر دار، گاؤں کا سردار ۔ ۲؎ قلم گوید کہ من شاہِ جہانم
٭تنویر پھولؔ کی گذشتہ غزل :یقیں آتا نہیں دل کو ہے ان حکام دوراں پر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے