شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر باوقار مذاکرے کا انعقاد

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر باوقار مذاکرے کا انعقاد

پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر شہناز انجم، پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر شہپر رسول اور ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی کی شرکت

(٢٦نومبر، دنئی ہلی) شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر یونی ورسٹی کے وسیع انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی آڈیٹوریم میں باوقار مذاکرے کا انعقاد کیا گیا، جس میں شعبے کے سبک دوش اساتذہ نے اپنے زمانے کی علمی و ادبی سرگرمیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے پرانی یادوں کو بھی تازہ کیا۔ شرکائے مذاکرہ کا استقبال کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ شعبے نے نصف صدی کا سفر مکمل کیا ہے اور اس مذاکرے میں شریک شعبے کے بیشتر سابق اساتذہ اس پورے سفر کے بڑے حصے کے چشم دید گواہ ہیں۔ اس اعتبار سے یہ مذاکرہ نہایت معنی خیز ہوجاتا ہے۔ پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی نے کہا کہ یہ شعبہ تنویراحمد علوی، گوپی چند نارنگ، شمیم حنفی اور عنوان چشتی جیسے ممتاز ادیب و نقاد کا ورثہ رکھتا ہے۔ مجھے اس شعبے میں استاذ اور صدر شعبہ کی حیثیت سے جو کچھ خدمت کاموقع ملا وہی میری زندگی کا حاصل ہے۔ خصوصاً یو جی سی، ڈی آر ایس پروجیکٹ لانے میں جو کوششیں میں نے کیں اس پر مجھے خوشی ہے۔ پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ اردو کی تدریس میرے لیے محض پیشہ اور منصبی فریضہ نہیں بلکہ میرا من پسند اور دل چسپ مشغلہ ہے۔ صدر شعبہ کی حیثیت سے مجھے تقریباً ایک کروڑ کی مالیت کا ٹیگور پروجیکٹ اور شعبے کا ترجمان، سال نامہ ارمغان جاری کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اس کے علاوہ کئی اہم سمیناروں کے انعقاد کا بھی موقع ملا۔ پروفیسر شہناز انجم نے کہا کہ اس شعبے کے اساتذہ نے میری تربیت میں جو کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ چنانچہ میں نے بھی بہ حیثیت استاذ اور صدر شعبہ طلبا کی علمی و شخصی تربیت اور شعبے کی سرگرمیوں میں پوری تندہی کے ساتھ حصہ لینے کی کوشش کی۔ خصوصاً طلبا تنظیم ”بزم جامعہ“ سے مجھے گہری دل چسپی رہی۔ پروفیسر وہاج الدین علوی نے کہا کہ اس شعبے کی مجموعی فضا ابتدا سے ہی نہایت علمی و ادبی رہی ہے اور اپنے بزرگوں کی صحبت سے میں نے بھرپور فیض حاصل کیا۔ بہ طور خاص میں نے ڈی آر ایس کے تیسرے مرحلے کے تحت قصیدہ، مرثیہ، مثنوی اور داستان کے حوالے سے چار اہم سمینار منعقد کیے اور اسی پروجیکٹ کے تحت ایک کتاب ’قصیدے کی شعریات‘ بھی شائع کی۔ پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ میں جو کچھ ہوں اس میں شعبۂ اردو کا بہت اہم حصہ ہے۔ مجھے فخر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہمارے طلبا اہم عہدوں پر فائز ہو کر اہم خدمت انجام دے رہے ہیں۔شعبۂ اردومیں طلبا کی تحریری صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے میں نے ’ہم سخن‘ (وال میگزین) جاری کرنے کی تجویز پیش کی جسے اس وقت کے صدر شعبہ عنوان چشتی نے بہت پسند کیا۔ ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی نے کہا کہ انسانی زندگی میں مخلص دوستوں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ میں خوش قسمت ہوں کہ اس شعبے نے مجھے یہ عظیم نعمت عطا کی۔ محبت اور رواداری کی فضا اس شعبے کی امتیازی خصوصیت رہی ہے۔ اس پروگرام کے کنوینر پروفیسر ندیم احمد نے پروگرام کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی آڈیٹوریم کے وسیع ہال میں حاضرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس مذاکرے میں شعبے کے استاذ پروفیسر محمد ذاکر، پروفیسر شمس الحق عثمانی، پروفیسر عبدالرشیدکی شرکت طبیعت کی ناسازی کے سبب نہیں ہوسکی۔ اس مذاکرے کی نظامت کے فرائض شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے فارغ اور شعبۂ اردو، مانو کیمپس لکھنؤ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمیر منظر نے انجام دیے۔
…. 
تصویر میں دائیں سے بائیں:
ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی،پروفیسر شہپر رسول، پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر شہناز انجم، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی، ڈاکٹر عمیر منظر
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : جامعہ کا سفر ایک معنی میں اردو کا سفر بھی ہے: پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے