تمھارے عشق کی سینے میں چاہ ہوتے ہوئے

تمھارے عشق کی سینے میں چاہ ہوتے ہوئے

دلشاد دل سکندر پوری

تمھارے عشق کی سینے میں چاہ ہوتے ہوئے
میں خود کو دیکھ رہا ہوں تباہ ہوتے ہوئے

تمھارے دل پہ مروت کے تیشے رکھ رکھ کر
میں دیکھتا ہوں چٹانوں میں راہ ہوتے ہوئے

حسین چیزوں پہ لازم ہے احتیاط بہت
گلاب دیکھے ہیں ہم نے سیاہ ہوتے ہوئے

عجب ہے شہر میں انصاف کی مرے دیوی
گناہ گار ہوئے بے گناہ ہوتے ہوئے

بلندیوں پہ ٹھہرنے کا فن نہیں جن کو
فقیر بن گئے وہ لوگ شاہ ہوتے ہوئے

حسد کے روگ کی زد میں ہے حلقۂ احباب
مرے عروج کے دو چار ماہ ہوتے ہوئے

سمجھ رہے ہو بہت سہل دل محبّت کو
پسینے چھوٹ گئے ہیں نباہ ہوتے ہوئے
***
صاحب غزل کی گذشتہ غزل :اپنی رنگین کوئی شام نہیں کر سکتا

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے