ریاض خیرآبادی نے اردو شاعری کو شراب کی لذت سے آشنا کیا : امان ذخیروی

ریاض خیرآبادی نے اردو شاعری کو شراب کی لذت سے آشنا کیا : امان ذخیروی

اردو شاعری کو شراب کی لذت سے آشنا کیا خیام ہند، لسان الملک، امام خمریات ریاض خیر آبادی نے: امان ذخیروی
جموئی 30 جولائی ( محمد سلطان اختر) بزم تعمیر ادب ذخیرہ، جموئی کے صدر دفتر فضل احمد خان منزل میں بزم کے خازن پروفیسر رضوان عالم خان کی صدارت میں اردو ادب کے معروف شاعر، خیام ہند، لسان الملک، امام خمریات ریاض خیر آبادی کے یوم وفات 30جولائی کے موقعے پر ایک یادگاری نشست منعقد کی گئی. بزم کے جنرل سکریٹری امان ذخیروی نے ریاض خیر آبادی کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ریاض خیر آبادی نے اردو غزل کو شراب کی لذت سے آشنا کیا. ہر چند کہ مرزا غالب ان سے پہلے ہی اپنی شاعری میں ساغر و مینا کا تذکرہ کر چکے ہیں. لیکن جس کثرت اور ندرت سے ریاض نے ساغر و مینا کو اپنی غزلوں میں جگہ دی ہے, وہ انھی کا حصہ ہے. خوبی کی بات یہ ہے کہ ریاض نے شراب کو کبھی ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا لیکن شراب اور اس کی لذت کو اپنے کلام میں اس طرح پیش کیا جیسے کوئی عادی مے نوش ہو. ریاض خیر آبادی کی پیدائش 1853ء میں خیر آباد ضلع سیتاپور اودھ کے ایک.علمی گھرانے میں ہوئی. ان کا اصل نام سید ریاض احمد اور تخلص ریاض تھا. آپ کے والد کا نام مولوی سید طفیل احمد تھا، جو اردو اور فارسی میں مہارت رکھتے تھے. ریاض نے اپنی ابتدائی عربی اور فارسی کی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی. چونکہ ان کے والد گورکھ پور میں پولیس انسپکٹر تھے اس لیے ان کا بچپنا گورکھ پور میں ہی اپنے والد کے ساتھ بیتا. آپ کا سلسلہ نسب سید شاہ شجاع کرمانی سے ملتا ہے. ابتداے عمر سے ہی انھیں شاعری کا شوق تھا. پہلے وہ مظفر علی اسیر کی شاگردی کے اسیر ہوئے. بعد میں امیر مینائی سے بھی اصلاح سخن لی. ریاض چونکہ خود بھی بہت حسین تھے اور ساتھ ہی حسن پرست بھی تھے. عنفوان شباب سے ہی دھواں دھار عشق فرمایا اور چار شادیاں کیں. ریاض کی ادبی زندگی کا آغاز بہ طور صحافی و مدیر خیر آباد سے ہی ہوا. تعلیم چھوڑنے کے بعد انھوں 1872ء میں اپنے مطبع درخشاں کے زیر اہتمام "ریاض الاخبار" جاری کیا. 1879ء میں ” گلکدہ" جاری کیا. 1883ء میں "فتنہ" اور "عطر فتنہ" نامی دو رسالے جاری کیے. انھوں نے رینالڈس کے ناولوں کا اردو میں ترجمہ بھی کیا, جو ” تصویر حرم سرا" اور ” نظارہ" کے نام سے شائع ہوا. ان کے دیوان کا نام "ریاض رضوان" ہے جو علمی و ادبی حلقے میں بہت مقبول ہے. 30 جولائی 1934ء کو خیر آباد میں آپ نے وفات پائی. اور اپنے آبائی قبرستان میں مدفون ہوئے.
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :فہمیدہ ریاض حقوق نسواں کی معتبر آواز تھیں : امان ذخیروی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے