گُل ہوئی دو مارچ کو شمعِ ادب کی روشنی

گُل ہوئی دو مارچ کو شمعِ ادب کی روشنی

بہ یاد ناصرؔ کاظمی
تاریخ وفات : ۲ مارچ ۱۹۷۲

ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

گُل ہوئی دو مارچ کو شمعِ ادب کی روشنی
چل دیے سوئے جناں جس وقت ناصرؔ کاظمی
ہے مشامِ جاں معطر اُن کی غزلوں سے ابھی
اُن کے گل ہائے سخن میں ہے ابھی تک تازگی
عہدِ حاضر میں تھے عصری آگہی کے وہ نقیب
اُن کی غزلوں میں ہے مضمر سوز و سازِ زندگی
مِٹ نہیں سکتے کبھی ان کے نقوشِ جاوداں
شہرۂ آفاق ہیں اُن کے سرودِ سرمدی
دل کی دھڑکن تھی سبھی کے اُن کی اردو شاعری
دامنِ دل کھینچتی ہے جس کی اب تک دل کشی
ہیں سبھی گرویدہ ان کے فکر و فن کے آج تک
ہے نشاطِ روح کا ساماں حدیثِ دل بری
’ برگِ نے ‘ ہو ’پہلی بارش‘ یا ’نشاطِ خواب‘ ہو
اُن کی عصری معنویت کم نہیں ہوگی کبھی
لوح دل پر مُرتسم ہیں اُن کے یادوں کے نقوش
مرجعِ اہلِ نظر ہے اُن کی برقی شاعری
***
برقی اعظمی کی گذشتہ تخلیق:تھے ابوالخیام اک معروف افسانہ نگار

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے