مجموعہ تفاسیر از خاکی محمد فاروق 

مجموعہ تفاسیر از خاکی محمد فاروق 

الطاف جمیل ندوی

تفسیر علوم القرآن پر ابتدائے زمانہ سے ہی کام ہوا اور کئی صدیاں گزرنے کے باوجود اس خدمت کو آج بھی  انجام دیا جارہا ہے. مختلف اصحاب علم مختلف جہات سے تفسیری رموز و نکات پر لکھتے رہتے ہیں اور یہ سعادت سے کم نہیں کہ  اللہ کی مقدس و مبارک کتاب کے ساتھ چند ساعتیں تو صرف ہو رہی ہیں. اس سے بڑھ کر انعام الہی کیا ہوسکتا ہے کہ وہ آپ کو اپنی بارگاہ میں رہنے کی سعادت عطا فرمائے.
پوری دنیا کے علما و اتقیا نے اس جانب کوششیں کیں. یوں اہل جہاں کو مختلف تفسیری نسخے میسر آتے گئے اور لوگ ان سے استفادہ کرتے کرتے اس کام کو مزید سہل و آسان بنانے کی تگ و دو میں اور کام کرتے گئے، میسر تفاسیر کی روشنی میں .
برصغیر میں بھی اس ضمن میں کام ہوا اور کچھ ایسے تفسیری مجموعے منصہ شہود پر آئے کہ اردو زبان میں ان کے سوا اب چارہ نہیں. اردو زبان جاننے والے اصحاب کو ان تفاسیر سے کس قدر فوائد ہوئے  یہ اہل علم بہ خوبی جانتے ہیں اور خوب جانتے ہیں. عرب دنیا سے بھی کئی ایسی تفاسیر معروف ہیں جن کا اردو ترجمہ کیا گیا تھا. برصغیر کے علما تو علما  عام لوگ بھی ان سے استفادہ کرسکیں. خیر یہ ایک با برکت اور پاکیزہ سلسلہ ہے جو تا قیامت جاری رہے گا.
اردو تفاسیر کی بات کریں تو کچھ معروف تفاسیر کے نام فوری دماغ میں روشن ہوجاتے ہیں جیسے :
بیان القرآن، تفھیم القرآن، کنزالایمان، تدبر القرآن، معارف القرآن، تفسیر ماجدی، بیان الفرقان، تیسر القرآن وغیرھم. ساتھ میں عربی زبان سے ترجمہ شدہ تفاسیر میں معروف تفاسیر ابن کثیر فی ظلال قرآن  جیسی تفاسیر وغیرھم. ساتھ میں کچھ ہی سال سے منصہ شہود پر آئی تفسیر روح القرآن جو طلبا و علما کی پیاس بجھانے میں بہت حد تک کامیاب نظر آئی، اس تفسیر پر کئی مبصرین نے خوب تبصرے کیے، میرے خیال میں یہ ایک خوب صورت تفسیری گل دستہ ہے، سب کے لیے جو اردو زبان سے واقف ہوں. 
ان تمام تفاسیر سے استفادہ سب کرتے ہیں اور فی زمانہ ان کی علمی بلندی اور تفسیری رموز و نکات کو سمجھنے کے لیے ان کا مطالعہ ازبث لازم و ملزوم ہے. جس کے سوا چارہ ہی نہیں. پر ان کی ضخامت، ان کی خریداری ہر طالب کے لیے ممکن بھی نہیں ہے. کیونکہ اس کے لیے ایک کثیر رقم درکار ہے جو اکثر طلبائے کرام، جو علم کے شیدائی ہوں ممکن نہیں. گرچہ کچھ کے لیے ہے بھی پر اکثریت زر کثیر کا خرچہ کرنے کی استعداد کے سلسلے میں معذور ہی ہوتی ہیں.
اس لیے بڑے وقت سے ایک ایسی تفسیری مجموعے کی شدت سے کمی محسوس کی جارہی تھی جو ان تمام تفاسیر سے طلبا کو بے نیاز کردیتا جو کہ قدرے دشوار تھا پر ناممکن  نہیں. مختلف علماے کرام نے کوشش کی ہوگی پر میرے سامنے جو تفسیری مجموعہ ہے وہ ایک منفرد مجموعہ کہلانے کا مستحق ہے. اس تفسیر میں شیخ تھانویؒ کی تفسیر کی روحانیت، تفھیم کی سیرت و تاریخی اہمیت، معارف القرآن کی فقاہت و بلاغت، اسرار ؒ   کی علمی بلندی، تیسر القران کی حدیث و سنت کی اشاعت، ابن کثیر کی روانی اور فی ظلال قرآن کی شجاعت و عزیمت ہویدا ہے. مجھے اس تفسیری مجموعے کی لذت و سرور سے بھر پور علمی نکات نے انتہائی متاثر کیا. شروع میں صاحب تفسیر نے شان نزول پھر عربی متن، ساتھ میں ترجمہ، ترجمہ کے ساتھ ہی جہاں جہاں محسوس کیا گیا ہے وہاں الفاظ کی تخریج و تشریح کمال علمی نکات سے واضح کی ہے. اس کے بعد تفسیری رموز و نکات کو ابھارا گیا ہے. جہاں مختلف تفاسیر کے حوالے موجود ہیں اور تفاسیر سے لیے گئے اقتباسات درج کیے گئے ہیں. ساتھ میں گر کسی جگہ احادیث نبوی ﷺ کو لایا گیا ہے تو نیچے صفحہ کے آخر پر ان احادیث کے مآخذ کو لکھا گیا ہے جس کے لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک ایسا مجموعہ ہے جو آپ کو مختلف تفاسیر کے دیکھنے سے یکسر بے نیاز کردیتا ہے. یہ تفسیری مجموعہ تیار کرنے کی سعادت وادی کشمیر کی ایک قد آور علمی شخصیت جو کہ مبلغ ادیب اور کہنہ مشق شاعر کی حیثیت سے معروف ہیں اور اب رب العزت نے ان کے اخلاص و للٰہیت کی لاج رکھی اور ان سے ایک ایسی خدمت لی جس کی امت مسلمہ کو خاص کر برصغیر میں بہت زیادہ ضرورت تھی.
اور اس ضرورت کی تکمیل کا کام رب العزت نے جناب خاکی محمد فاروق صاحب کے حصے میں رکھا. یہ ایک بہت بڑی سعادت ہے، مصنف مذکور کے لیے. رب العزت کو جانے کیا ادا ان کی، کون سا عمل ان کا پسند آیا کہ ان کے حصے میں یہ سعادت لکھ دی. اس مجموعے پر مختلف اہل علم کے تبصرے موجود ہیں، جن میں ایک نام رضی الاسلام ندوی کا ہے جو علمی خدمات انجام دینے کے حوالے سے معروف ہیں اور جن کے قلم کا ڈنکا بج رہا ہے. ساتھ میں وادی کشمیر کے معروف ادیب نقاد جناب جوہر قدوسی صاحب کا تعارفی خاکہ اس مجموعے کے حوالے سے موجود ہے. جوہر قدوسی صاحب اسلامی علوم کی ترویج و اشاعت کے لیے الحیات نامی ماہ نامہ رسالے کے ذریعہ کافی متحرک ہیں. علاوہ رسالہ ہذا کے بھی بہت سی کتب کے مصنف ہیں.  مجموعہ  تفاسیر نام سے دو اور تفاسیر بھی دیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے جن میں سے پہلی مجموعہ تفاسیر  ابو مسلم اصفہانی دوم مجموعہ تفاسیر امام سندھی مولانا عبید اللہ سندھی نامی ہیں. اب جو تفسیری کاوش جناب خاکی صاحب نے انجام دی ہے یہ فی الحال پارہ عم تک ہی منصہ شہود پر آیا ہے اور بقیہ پارے زیر طباعت ہیں یا زیر ترتیب. خاکی صاحب کا یہ تفسیری مجموعہ اللہ کرے اہل کشمیر کے لیے خصوصی اور برصغیر کے لوگوں کے لیے باعث رشد و ہدایت بن جائے اور مصنف کے لیے ذخیرہ آخرت اور باعث نجات  ہو.
***
الطاف جمیل ندوی کی گذشتہ نگارش:مولانا محمد یوسف اصلاحی

شیئر کیجیے

One thought on “مجموعہ تفاسیر از خاکی محمد فاروق 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے