عازمین حج کے نام

عازمین حج کے نام

سید عارف معین بلے

میسر جو نہیں مجھ کو یہاں اِملاک لے آنا
مدینے کی گلی سے تُم، اُٹھا کرخاک لے آنا

مِری تسبیح بن جائے گی، موتی کام آئیں گے
بچا لینا کچھ آنسو، دیدۂ نم ناک لے آنا

لگایا تھا نبی ﷺ نے جو کبھی، خود اپنے ہاتھوں سے
جو ممکن ہو تو، تم اُس پیڑ کی مسواک لے آنا

مجھے بھی اِن اندھیروں میں اُجالوں کی ضرورت ہے
تجلیاتِ دربارِ رسولِ ﷺ پاک لے آنا

سنو، میرے لیے بھی واپسی پر شہرِ حکمت سے
شعورِ زندگی تھوڑا سا، کچھ اِدراک لے آنا

ہمارا شہر تاریکی میں ہے ڈوبا ہوا، کہنا
تُم انوار ِ مزارِ سیدِ ﷺ لولاک لے آنا

جو جلوے بھی نظر آئیں، بسا لینا تم آنکھوں میں
غذا میرے بدن کی، روح کی خوراک لے آنا

نئی تعمیر کے نیچے ہے، اُن ﷺ کے لمس کی خوشبو
جوممکن ہو زمیں کا سینہ کرکے چاک لے آنا

لپٹ کر اِس سے جو بھی مانگنا ہے، مانگ لوں گا میں
حرم کے جسم سے اُترے گی جو پوشاک لے آنا

دکھوں کا کون کہتا ہے؟ مداوا ہو نہیں سکتا
وہاں مِل جائےگا، تُم زہر کا تریاک لے آنا
***
سیدعارف معین بلے کی گذشتہ تخلیق:امجد اسلام امجد: ایک زندہ شخصیت

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے