یومِ مادر

یومِ مادر

ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

یومِ مادر سبھی مناتے ہیں
ماں کی عظمت کے گیت گاتے ہیں
ماں ہے جن کے وجود کی ضامن
ماں کو اکثر وہ بھول جاتے ہیں
ماں کی ممتا جہاں میں ہے انمول
مفت میں جس کو سب گنواتے ہیں
ماں نے کی جن کی ناز برداری
ناز بیوی کے وہ اُٹھاتے ہیں
گھر کی شیرازہ بندی ماں سے ہے
ماں نہ ہو تو یہ ٹوٹ جاتے ہیں
اُن کو معلوم ہے کہ ماں کیا ہے
ماں سے جو لوگ چھوٹ جاتے ہیں
ماں کا جب بھی خیال آتا ہے
سوتے سوتے وہ جاگ جاتے ہیں
یہ خیالات ہیں بہت دل سوز
نیند راتوں کی جو اُڑاتے ہیں
ماں کا وہ قول یاد ہے مجھ کو
وعدہ کرتے ہیں جو نبھاتے ہیں
ماں تھی جب تک مجھے خیال نہ تھا
اب مجھے دن وہ یاد آتے ہیں
ماں ہمیشہ ہے واجب التعظیم
لوگ کیوں اس کو بھول جاتے ہیں
ماں سے ہے پیار تو کریں اظہار
ایک دن کیوں اسے جتاتے ہیں
ماں کا نعم البدل نہیں برقیؔ
کیوں اسے سب یہ بھول جاتے ہیں
***
برقی اعظمی کی گذشتہ تخلیق :آج حقانی کے والد ہوگئے ان سے جدا

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے