کتاب: زاویۂ نظر کی آگہی

کتاب: زاویۂ نظر کی آگہی

عبدالرحیم برہولیاوی
استاد معھدالعلوم الاسلامیہ، چک چمیلی، سرائے، ویشالی، بہار
رابطہ نمبر: 9308426298

ابھی میرے سامنے سید محمود احمد کریمی (ایڈوکیٹ)، محلہ سیناپت، دربھنگہ کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ "زاویۂ نظر کی آگہی" ہے۔ محمود کریمی صاحب ترجمہ نگاری کے میدان کے ماہرین میں ہیں، اردو و انگریزی دونوں زبانوں میں یدِ طولیٰ رکھتے ہیں؛ اسی لیے اردو سے انگریزی میں ابھی تک گیارہ (11) کتابوں کا ترجمہ کرچکے ہیں، جو شائع ہوکر مقبول خاص و عام ہوچکی ہیں۔ وہ کتابیں درج ذیل ہیں:
1: عضویاتی غزلیں (organvise ghazlen)،
2: ہر سانس محمد پڑھتی ہے (Encomium to Holy Prophet )،
3: بکھری اکاییاں (Assortment of short stories )،
4: قصیدہ بردہ شریف (Qasidah Burdah sharif )،
5: سورہ یاسین شریف (Surah Yaseen Sharif )،
6: قربتوں کی دھوپ (Proximal warmth )،
7: کچھ محفل خوباں کی (Closet of beauties )،
8: شبنمی لمس کے بعد ناول (After Dewy palpalibity )،
9: نبیوں میں تاج والے نعت شریف (Nabiyon Mein Taj Wale)،
10: لمسوں کی خوشبو بیاض (Fragrance of palpation )،
11: نظمیچہ ثلاثہ ( Triliterality)
محمود کریمی صاحب کی ترجمہ نگاری کا یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، آپ انگریزی زبان پر اچھی دست رس رکھنے کے ساتھ ساتھ اردو زبان پر بھی اچھی پکڑ رکھتے ہیں، جیسا کہ میں اوپر تذکرہ کرچکا ہوں۔ انھوں نے اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں M.A کیا ہے، وکالت کی بھی تعلیم حاصل کی۔ زمین دارانہ ماحول میں پرورش پائی اور بچپن سے ہی علم و ادب کا ماحول پایا، ادبی ذوق بچپن سے ہی پنپتا رہا، پوسٹ گریجویٹ اور وکالت کی تعلیم مکمل کر لینے کے بعد لکھنے کا شوق پیدا ہوا، پہلا مضمون انگریزی می ہی: Iqbal and his missions کے عنوان سے لکھا، اس کے بعد شکوہ کا انگریزی ترجمہ کیا، اب تک ترجمہ کا یہ سلسہ جاری ہے، اللّٰہ کرے یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہے۔
مصنف نے وکالت کی تعلیم حاصل کی، مگر اس کو پیشہ اور ذریعۂ معاش نہیں بنایا؛ بلکہ دربھنگہ میں ہی اسکول اور کالج میں انگریزی زبان کے درس و تدریس سے ایک عرصہ تک جڑے رہے، اب مستقل طور پر ترجمہ نگاری کے کام میں لگے ہوئے ہیں، سید محمود احمد کریمی دیکھنے میں دبلے پتلے کم زور ضرور ہیں، مگر کام کی رفتار اس قدر تیز ہے کہ اچھے اچھے جوان بھی ان کے سامنے فیل ہیں، اللّٰہ سلامت رکھے، عمرِ دراز عطا فرمائے، آمین۔
مصنف نے اپنی کتاب "زاویۂ نظر کی آگہی" کا انتساب پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کے نام کیا ہے۔ 144 صفحات کی اس کتاب کو تین مرکزی عناوین کے تحت تقسیم کیا گیا ہے، پہلا مرکزی عنوان "کوائف" ہے، صفحہ 6 تا 8 پر مصنف نے ضروری باتیں کے عنوان سے کتاب کے حوالہ سے روداد پیش کی ہے، صفحہ 8 تا 12 پر سوانحی خاکہ، اپنی زندگی کی تفصیل، اپنے مضامین و مقالات اور ترجمہ کی گئیں کتابوں کا ذکر اور اعزازات کا ذکر تفصیل سے پیش کیا ہے۔ صفحہ 13 اور 14 پر شجرۂ نسب درج ہے، مصنف نے پہلے دادیہال پھر نانیہال کا شجرۂ نسب درج کیا ہے، شجرۂ نسب محفوظ کرنے کا رواج اب تیزی سے ختم ہوتا جا رہا ہے، لوگ اپنے باپ دادا کے بعد کے نسب کو بھلاتے چلے جارہے ہیں۔ دوسرا مرکزی عنوان "تاثرات" کے عنوان سے شروع ہو تا ہے، جس میں سب سے پہلے 15 تا 16صفحہ پر پروفیسر عبدالمنان طرزی صاحب کا منظوم کلام "محمود احمد کریمی:مرحبا" کے عنوان سے درج ہے، پھر توشیحی نظم پروفیسر عبدالمنان طرزی صاحب کی درج ہے، جو انھوں نے محمد احمد کریمی صاحب کے لیے لکھی ہے، مصنف نے توشیحی نظم کو انگریزی ترجمہ کے ساتھ درج کیا ہے، جو کہ صفحہ 17 تا 23 پر درج ہے، صفحہ 23 پر منظوم کلام بہ عنوان "نذر محمود احمد کریمی" شاہد حسن قاسمی تابش صاحب کی درج ہے، صفحہ 24 پر عبدالاحد ساز ممبئی کا منظوم تاثر درج ہے، اس کے بعد منظوم ختم ہو کر صفحہ 25 تا 33 پر ڈاکٹر احسان عالم، پرنسپل الحرا پبلک اسکول دربھنگہ کی تحریر بہ عنوان "سید محمود احمد کریمی: شخصیت، مضامین اور فن ترجمہ نگاری" درج ہے، ڈاکٹر احسان عالم صاحب نے تفصیل کے ساتھ لکھا ہے اور اچھا لکھا ہے، احسان عالم لکھتے ہیں: دیر آید درست آید، ایک بڑا اہم مقولہ ہے، سید محمود احمد کریمی نے اپنی زندگی کے 80-85 سال گزارنے کے بعد ایک بار پھر اردو ادب کی جانب اپنا رخ کیا، اس بار انھوں نے اس دل جمعی سے اردو اور انگریزی زبان کا سنگم تیار کیا ہے کہ لوگ حیران ہیں کہ اس عمر میں بھی کام کیا جا سکتا ہے، اگر انسان حوصلہ رکھے تو کسی بھی عمر میں پورے جوش و خروش سے کام کیا جاسکتا ہے، ان کا کارنامہ نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ صفحہ 34 تا 38 پر ڈاکٹر منصور خوشتر ایڈیٹر دربھنگہ ٹایمز کی تحریر "سید محمود احمد کریمی" کے عنوان سے درج ہے۔ منصور خوشتر لکھتے ہیں: محمود احمد کریمی کے مقالات نہایت دل کش اور سادہ و سلیس ہوا کرتے ہیں، پیش کش کا انداز نہایت دل چسپ اور لائق توجہ ہے، عبارت صاف، رواں اور سلیس ہے، انھیں انگریزی زبان پر عبور حاصل ہے، جس کی وجہ سے آپ کے ترجمے میں صحیح الفاظ ملتے ہیں۔ صفحہ 38 تا 41 پر ایڈوکیٹ صفی الرحمٰن راعین، میلان چوک، دربھنگہ کی تحریر "محمود کریمی کی ادبی خدمات" درج ہے، صفی الرحمٰن راعین صاحب لکھتے ہیں: محمود کریمی ماہر اقبالیات ہیں، اقبال کی شخصیت، ادبی فن، بلند تر اسلامی نظریات، جذبات اور روحانیت پر آپ نے پر مغز مقالات تحریر کیا ہے، جس میں حیات انسانی کے تمام گوشوں پر اقبال کے اسلامی افکار کی عکاسی موجود ہے۔ صفحہ 42 تا 47 پر محترم ڈاکٹر ابرار احمد اجراوی کی تحریر بہ عنوان "ترجمہ کی مشین :سید محمود احمد کریمی" درج ہے، ڈاکٹر ابرار اجراوی لکھتے ہیں سید محمود احمد کریمی عصر حاضر میں تنقید و ترجمہ کی دنیا کا ابھی اہم اور معتبر نام بن گیا ہے، ان کی شخصیت کے کئی رنگ ہیں۔ ان کا ذہنی زاویہ کسی حصار میں مقید نہیں ہے۔ وہ ضعیف العمری میں بھی ہر دم سرگرم اور متحرک رہتے ہیں، یہی سبب ہے کہ وہ برھتی عمر کے ساتھ علمی اور ادبی مشغولیتوں کے چمنستان میں بھی گل بوٹوں کا اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔
تیسرا مرکزی عنوان "مقالے" ہے، جہاں سے مصنف کے اپنی مقالے شروع ہوتے ہیں، صفحہ 48 تا 54 پر "شیخ مجدد کا تصور توحید" ہے‌۔ صفحہ 55 تا 62 پر "اقبال کا تصور خودی" درج ہے۔ پھر مقالہ بہ عنوان "اقبال کی تخلیقی قوت" ہے، اس کے بعد صفحہ 74 تا 129 پر دور ہا باید، دو قومی نظریہ اور تقسیم ہند کا تخیل، ظفر کی شاعری زندان میں، تنقید کے ضمن میں، تعلیم کی افادیت، حملہ کے وقت تجزیہ، پیغمبر پور اسٹیٹ کی ادبی ثقافتی خدمات، درد دل مسلم، جیسے اہم عناوین سے مضامین درج ہیں، سب سے اخیر میں "علامہ اقبال کا پیغام عمل" کے عنوان سے آخری مضمون صفحہ 135 تا141 موجود ہے، سید محمود احمد کریمی کے تمام مضامین اور مقالات کافی اہم اور معلوماتی ہیں، انھوں نے ان سب کو کتابی شکل میں محفوظ کرکے ایک بڑا کام کیا ہے، اس کے بعد انھوں نے جتنی کتابوں کا اب تک ترجمہ مکمل کرلیا ہے اور وہ شائع ہوگئی ہیں، ان کی فہرست پیش کی ہے۔ کتاب کے پیچھے مصنف کی تصویر بھی موجود ہے، کتاب کی اشاعت سال 2021ء میں بہار اردو سکریٹریٹ محکمہ کابینہ (راج بھاشا اردو) کے جزوی مالی تعاون سے ایجوکیشنل پبلشنگ ہاوس دہلی سے ہوئی ہے۔ کمپوزنگ کا کام ڈاکٹر احسان عالم نے کیا ہے، پروف کی غلطیاں نہیں ہیں، ٹائٹل پیج خوب صورت اور ورق عمدہ ہے، آپ بھی اس کتاب کو محض 150روپے دےکر نولٹی بک قلعہ گھاٹ دربھنگہ، بک امپوریم سبزی باغ پٹنہ، ادارہ دربھنگہ ٹایمز ،پرانی منصفی دربھنگہ سے حاصل کرسکتے ہیں.
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش:پیام صبا میرے مطالعے کی روشنی میں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے