جموئی 7 فروری. بزم تعمیر ادب ذخیرہ، جموئی کے جنرل سکریٹری امان ذخیروی نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ بزم کے دفتر فضل احمد خان منزل میں پدم شری اور ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ شاعر و صحافی غلام ربانی تاباں کے یوم وفات 7 فروری کے موقعے پر ایک یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا. بزم کے جنرل سکریٹری امان ذخیروی نے تاباں کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے انھیں بحر سخن کا گوہر تاباں قرار دیا. اپنی گفتگو میں جناب ذخیروی نے کہا کہ غلام ربانی تاباں کا اصل نام غلام ربانی اور تخلص تاباں تھا. تاباں تخلص اختیار کرنے سے پہلے آپ فرحت تخلص کرتے تھے. آپ کی پیدائش 15 فروری 1914ء کو اتر پردیش کے فرخ آباد ضلع کے قائم گنج میں ایک زمین دار خاندان میں ہوئی. علاقائی اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علی گڑھ چلے گئے. انھوں نے کالج کے وقت سے ہی شعر گوئی کی ابتدا کر دی تھی. ہر چند کہ انھوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کی، جو شعر و سخن کے عین منافی ہے، لیکن شاعری ان کی سرشت میں داخل تھی. اس لیے وہ پرورش لوح و قلم کرتے رہے. وہ کچھ عرصے تک وکالت کے پیشے سے بھی وابستہ رہے، لیکن شاعرانہ مزاج نے انھیں دیر تک اس پیشے میں نہیں رہنے دیا. وکالت چھوڑ کر دہلی چلے گئے اور مکتبہ جامعہ سے وابستہ ہو گئے. اور ایک لمبے عرصے تک مکتبہ کے جنرل مینیجر کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے. تاباں کا شمار ترقی پسند شاعروں میں ہوتا ہے، اور انھوں نے دیگر ترقی پسند شاعروں کی طرح اپنی شاعری کا آغاز نظم نگاری سے کیا. ان کی شاعری کی نمایاں شناخت اس کا کلاسیکی اور ترقی پسندانہ فکری و تخلیقی عناصر سے گندھا ہوا ہونا ہے. ان کا پہلا شعری مجموعہ "نوائے آوارہ" جو بیش تر نظموں پر مشتمل ہے 1950ء میں منظر عام پر آیا. اسی مجموعے پر 1979ء میں انھیں ساہتیہ اکادمی انعام بھی حاصل ہوا. ان کی دیگر کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:
غبار منزل، حدیث دل، ہوا کے دوش پر، جد و جہد آزادی، نوائے آوارہ، ساز لرزاں، شعریات سے سیاسیات تک. شعر و ادب کی خدمات کے اعتراف میں انھیں بہت سارے انعامات و اعزازات سے نوازا گیا تھا، جن میں درج ذیل قابل ذکر ہیں:
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ، یو پی اردو اکادمی ایوارڈ، کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ، اور پرم شری ایوارڈ. 1971ء میں حاصل شدہ پدم شری ایوارڈ ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انھوں نے لوٹا دیا تھا. یہ عجیب اتفاق ہے کہ ان کی پیدائش بھی فروری مہینے میں ہوئی اور وفات بھی 7 فروری 1993 ء کو ہوئی.
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :طنز و مزاح کے بادشاہ تھے شیش محل کے خالق شوکت تھانوی: امان ذخیروی

بحر سخن کے گوہر تاباں تھے”نوائے آوارہ" کے خالق غلام ربانی تاباں: امان ذخیروی
شیئر کیجیے