اک نظم جو ماچس نہ بن سکی

اک نظم جو ماچس نہ بن سکی

احمد نعیم، مالیگاؤں بھارت

کسی اکیلے مکان میں
کیچڑ میں لت پت ہو کر
ماچس مانگنے کی ضرورت
شرمندہ کر دیتی ہے
جب تیز بارش ہو گھر سے
باہر آنے کی تڑپ نہیں ہونی چاہیے
کس مکان سے ماچس مانگی جاۓ
یا پھر گھنے جنگل میں
گاڑی کی ٹنکی میں پٹرول
ختم ہو جانے والی جھنجلاہٹ
یا پھر سو کر اٹھنے پہ چاۓ کی طلب
پہلے گھونٹ سے کپ میں
مکھی کا گر جانا
یا عین چرس بھرنے کے وقت
چیلم کا ٹوٹ جانا
ایسی تمام چھوٹی چھوٹی باتوں کا
خیال وہی رکھتا ہے
جس نے کبھی
اک ماچس کی ڈبیہ کے لیے
دو میل اندھیری اکیلی کاٹ کھانے والی شب میں سفر کیا ہو
اگر چہ وہ دو میل چل کر کسی
اونگھتے پان اسٹال سے ماچس
خریدنے میں کامیاب بھی ہو گیا

تو رکی ہوئی بارش
دوبارہ تیز تر ہو سکتی ہے
بارش میں ماچس
بھیگ بھی سکتی ہے

چراغ ہوا کا دوست بھی بن سکتا ہے
اور اتنی جدوجہد کے بعد بھی
ماچس بھیگ گئی
تو کون ترس کھاۓ گا
اس ویران راستہ پر

اے راستو !
راستے میں پڑے کیچڑو!
آج میں اپنی کٹوری کے دو آنسو
اس کیچڑ میں جذب کرتا ہوں
جواب کی فصل کے خواب کے
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : جگہ مطلوب برائے موت اور دیگر…

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے