جمیل اسلام پوری اور نمونہ کلام

جمیل اسلام پوری اور نمونہ کلام

(نیا قلم کے زمرے میں ہم تازہ واردان علم و ادب کی تخلیقات و نگارشات کو جگہ دیتے ہیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو… اشتراک) 

پیدائشی نام: محمّد نور جمیل
قلمی نام: جمیلؔ اسلام پوری
تاریخ پیدائش: 17 فروری 1992
والدین: شمس الحق ، نور جہاں بیگم
تعلیم: حفظ و قرأت و درسِ نظامی ثانیہ تک
پیشہ: درس و تدریس
آغاز شاعری: 2020 لاک ڈاؤن
تلمیذ: عارفُ القادری امروہوی
غلام غوث اجملی پورنوی
کتابیں: نغماتِ نور….. سلسلہ جاری
پسندیدہ شعرا: حسّان الہند رضا بریلوی علیہ الرحمۃ، علامہ اقبال، راحت اندوری، شاہد یوسفی
پورا پتہ:
سیالتوڑ، اسلام پور، اتردیناج پور، ‌مغربی بنگال 733202
موبائل نمبر: 7865988734
@Email ID
mdnurjamil@gmail.com
***
نمونہ کلام:
حمدِ باری تعالٰی

جگنو میں چمک گل میں مہک دریا رواں ہے
ہر چیز یہ مولا تری قدرت کا نِشاں ہے

تعریف ہو کیسے تو خُداوندِ جَہاں ہے
ہر وقت صَدا گونجتی رہتی یہ اذاں ہے

معبود ہے مسجود ہے غفّار بھی ہے تو
اک تیرے سوا میرے خدا کون یہاں ہے

یہ شَمْس و قَمر جِنّ و بَشر سنگ و شَجر کا
"معبودِ حقیقی ہے تو خلّاق جہاں ہے"

بلبل کی چہک چاند ستاروں کی چمک میں
یارب تری حکمت کا نِشاں سب پہ عیاں ہے

اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ کا جو مصداق بنے گا
اس کے لیے انعامِ حسیں باغِ جِناں ہے

رحمت پہ بھروسا ہے تری ہم کو خدا یا
ہر چیز ملے گی ہمیں قرآں کا بَیاں ہے

تو نورؔ کو توفیقِ ثنا بخش دے مولٰی
وہ حمد لکھے جس میں ترا حُسنِ بیاں ہے
***
بزم حمد و ثناالہند میں کہی گئی مناجات

قرآن پڑھنے کی مجھے چاہت کا حسن دے
یارب مری زباں کو تلاوت کا حسن دے

حمد و ثنا ہمیشہ میں تیری بیاں کروں
مری زباں کو اپنی ہی مدحت کا حسن دے

پاؤں میں تیرے ذکر سے نوری حلاوتیں
*یا رب مری زباں کو حقیقت کا حسن دے*

رِزْقِ حَلال پر ہی قناعت کروں خدا
مولا تو میرے رزق میں برکت کاحسن دے

میرے نبی کے عشق میں تو کر مجھے فدا
سرکار دو جہاں کی محبت کا حسن دے

دن رات حمد لکھنے کی کرتا ہوں کوششیں
دل میں مرے بھی حمدکی وسعت کاحسن دے

وقتِ نزع جمیلؔ کی ہے التجا یہی
اس دم مرے نبی کی زیارت کا حسن دے
***
نعتِ رسول ﷺ

بنا کر مساجد عبادت کریں گے
چلیں اب خدا کی اطاعت کریں گے

اذانیں سناکر خطابت کریں گے
مساجد میں اپنی امامت کریں گے

وظیفہ بنالیں درودوں کو ہردم
بروز قیامت شفاعت کریں گے

مدینے کو آنکھوں میں اپنی بساکر
نبیﷺ سے ہمیشہ محبت کریں گے

امانت میں ہرگز خیانت نہ کرنا
گناہ گار ہیں جو خیانت کریں گے

جمیلِؔ حزیں بھی اٹھا کر قلم کو
ثناۓ نبیﷺ کی کتابت کریں گے
***
سیالتوڑ جلوس محمدی ﷺ کے حادثہ پر نظم

خوشیوں کو غم میں بدلتا دیکھ کر
غم کو اشکوں سے نہاتا دیکھ کر

جب لگی تھی آگ برقی تار سے
تھر تھرائے سارے لاشا دیکھ کر

چھوٹےچھوٹے بچوں کے ہرجسم کو
رہ گئے سب دنگ جلتا دیکھ کر

جھوم کر عشقِ نبی میں سب شہید
جاں لٹاۓ ان کا چہرہ دیکھ کر

انجلی تایٔل رجب قاسم وہ نور
ساتھ اختر کو بلایا دیکھ کر

موت برحق ہے اے ناداں سن ذرا
بس خدا نے ہی بلایا دیکھ کر

ساری لاشوں کو اٹھا کر اے جمیلؔ
قبر میں سب کو سلایا دیکھ کر
***

منقبت درشانِ سیدُ الشُہدآء حضرت اِمام حُسین رضی اللّہ عَنہ

خدا نے آپ کو بخشا ہے وہ مقام حسین
زمانہ آپ کا کرتا ہے احترام حسین

کروں میں آپ کی مدحت جہاں میں عام حسین
اسی میں عمر کا میری ہو اختتام حسین

زمانے بھر کے لیے ہے مرا پیام حسین
"شکست ظلم کو کافی ہے تیرا نام حسین”

کنارہ ڈوبتی کشتی نے پا لیا فورًا
لیا جو میں نے تلاطم میں تیرا نام حسین

غریب ہو کہ کوئی وقت کا سکندر ہو
ہر اک بشر پہ تمھارا کرم ہے عام حسین

تڑپ رہا ہوں میں فرقت میں آپ کی ہر پل
پلا دیں اپنی زیارت کا مجھ کو جام حسین

تمھارے خون نے اسلام کو جلا بخشی
تمھیں ہو دین نبی کے مہ تمام حسین

جمیلؔ آۓ کبھی در پہ آپ کے شاہا
طفیلِ فاطمہ کر دیجے انتظام حسین

***
انقلابی غزل

کرسی سے قاتلوں کو اٹھایٔں گے تا حیات
پھر جان دل سے جشن منائیں گے تا حیات

ہم سر حدوں پہ جان لٹائیں گے تا حیات
بھارت کو دشمنوں سے بچائیں گے تا حیات

جو کر رہے ہیں ملک میں نفرت کی کھتیاں
فصلیں ہم ان کی یار جلائیں گے تا حیات

حیوانیت درندگی‌ کرتے‌ ہیں بے حیا
ہم ان سے بیٹیوں کو بچائیں گے تا حیات

بل پاس کرکےکرتا ہے بیڑا جو سب کا غرق
اس حکمراں کو ناچ نچائیں گے تا حیات

ہم اپنا ووٹ ان کو ہی ڈالیں گے اے جمیلؔ
جو ‌ظالموں کو مار بھگا ئیں گے تا حیات
***
قطعہ

صبح و شام ان کا تذکرہ کیجے
ربِّ سَلِّم عَلیٰ پڑھا کیجے
برکتیں ہوں گی خوب گھر میں جمیلؔ
مُصطفٰےﷺمُصطفٰےﷺ کہا کیجے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے