عورت کی آبرو جان سے زیادہ قیمتی

عورت کی آبرو جان سے زیادہ قیمتی

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی، جمشیدپور

کسی قوم کی تہذیب و تمدن اور ترقّی کا حال معلوم کرنا ہوتو دیکھو اس کے معاشرے میں عورت کا درجہ کیا ہے؟ بہترین معیار یہی ہے، جس زمانے میں اللہ کے رسول محمد رسول ﷺ اللہ کا پیغام پہچانے کے لیے مبعوث ہوئے عورت ساری دنیا میں محکوم تھی، وہ بہت سے قانونی حقوق سے محروم تھی، لڑکیوں کو زندہ دفن کردینے کے ساتھ زنا کاری پر بے حیائی کے ساتھ عمل تھا. رسول اللہ ﷺ نے اپنی تعلیمات کے ذریعہ جو اللہ کی جانب سے آپ نے انسانیت کو پہنچائیں تو ان باتوں کا یکسر خاتمہ کر دیا۔ خداوند تعالیٰ کی بارگاہ میں عورت اور مرد مساوی سطح پر ہیں. نیکو کاری کے معاملے میں بھی اور اس کی جزا اور انعام کے معاملہ میں بھی. قرآن حکیم میں اسی پر بار بار زور دیا گیا۔ جو شخص کوئی نیک کام کرے خواہ وہ مرد ہو یا عورت بہ شرطے کہ صاحبِ ایمان ہو اس شخص کو (دنیا) میں اس کے اچھے کاموں کے عوض میں ان کا اجر دینگے (القرآن سورہ نحل آیت نمبر 97 )

خدا بے زار ذہنیت کا شاخسانہ محض ظاہری فوائد کو نظر رکھ کر کسی شے کے اچھے برے ہونے کا فیصلہ کر نا صحیح نہیں ہے بلکہ اس کی معنویت اور پوشیدہ نتیجہ خیزی کو بھی بہر حال ضرور مد نظر رکھنا چاہیے، اخباری رپوٹوں کے مطابق یوروپ میں بہت سے لوگ بن بیاہ رہتے ہیں تو ان کی نفسانی خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے کچھ ایسی عورتوں کا ہونا بھی ضروری ہے جو انہی کی طرح محض نفسانی تکمیل حاجات کی تجارت کرتی ہوں، لہٰذا عورتیں جو عصمت فروشی کا پیشہ اختیار کیے ہوئے ہیں سوشل(Social Workers) ورکرس کے زمرے میں داخل ہیں. نعوذ باللہ! اب اندازہ لگائیں معیار فکر کا جس نے انسانی نظامِ حیات کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔

کیا ایڈس (Aids) خدائی عذاب نہیں ہے؟
آج ایڈس (Aids) دنیا میں بلکہ ہندستان میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے. محکمۂ صحت کے وزیر کا ابھی حال ہی میں بیان اخبار بینوں نے پڑھا ہوگا. اس مہلک بیماری نے ہلچل مچا رکھی ہے. نہایت تیزی کے ساتھ ہزاروں مریضوں کا دم توڑدینا کیا اس خدا بیزار سائنسی دنیا کے منھ پر قدرت کا طمانچہ نہیں ہے ……خواہشاتِ نفسانی انسانی وقار کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر دیتی ہے. خواہشات کی اتباع کرنا شانِ بندگی کو مسخ کرکے رکھ دیتا ہے. سماج کے صالح فرد میں خواہشات و شہوات کی زیادتی سماج کے لیے رسوائی بنتی ہے جیسے دہلی میں دامنی نام کی لڑکی (ریپ کیس Rape case ) کا واقعہ ہوا اور پھر مسلسل حادثات ہوتے چلے آرہے ہیں. یہ بات مسلم ہے کی عورت کی آزادی کے نام پربلا روک ٹوک دیر رات تک (Boy Friend) کے ساتھ گھو منا پھرنا اس سے جنسی اختلاط پروان چڑھے گا تو انجام کار اِفعالِ شنیعہ (برے کام ) کا ارتکاب ضرور ہوگا-

اسی لیے محمد عربی ﷺ نے واضع قانون کا نفاذ فرماتے ہوئے خدائی حکم قرآن کا اعلان فرمایا۔ ’’ زنا کے قریب نہ جاؤیہ بڑی بری راہ ہے اور برا چلن ہے‘‘ (سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 17 ) زنا انتہائی برا فعل ہے صرف اس سے اجتناب اور پرہیز ضروری نہیں بلکہ اس کے داعی اور تقریب و تمہید کے کاموں سے بھی بچنا ضروری ہے. کیونکہ شرافت و نجابت کا یہ تقاضہ ہے کی اس فعل سے نہیں بلکہ اس کے جتنے داعی ہیں اس سے اجتناب و احتراز کیا جاے۔ اسی لیے اسلام نے ان تمام حرکات و سکنات کو جو بے حیائی، بے شرمی، بدکاری میں معمولی رول بھی ادا کرتے ہیں حرام قرار دیے ہیں اور معاشرے کو ان سے پاک و صاف کرکے صالح معا شرہ (Society) بنانے کی ہرممکن کوشش فرمائی۔ انسانی جان کی اہمیت ہر مذہب و ملّت میں موجود ہے. اسلام میں انسانی جان کے قتل میں قصاص کی سزا مقرر ہے مگر ناموس (عزت) (بلات کاریRapist ) انسانی کو داغ دار کرنے کی سزا صرف اور صرف موت ہے اگر کسی کے ہاتھوں کوئی ہلاک ہو جائے اور مقتول کے ورثا اگر رضا مند ہو جائیں تو جان کے بدلے مال فدیہ یعنی (دیت جرمانہ) لے کر قاتل کی جان بخشی کر سکتے ہیں با خلاف اس کے (بلات کاریRapist ) زانی اور زانیہ کے سلسلے میں (both side)طرفین کی مصالحت کی بنیاد پر بھی اس جرم کی تلافی کا کوئی راستہ نہیں۔

معلوم ہوا اسلام ناموس و عصمت کو انسانی زندگی سے زیادہ اہمیت دیتا ہے اور زنا کے مجرم کو خدائی مجرم قرار دے کر موت کی سزا مقرر کرتا ہے اور حکم دیتا ہے ( ترجمہ کنزالایمان) زنا کے قریب نہ جاو یہ بڑی بری راہ ہے اور برا چلن ہے ( سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 17) آج بھی وہ تمام برائیاں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جو ایام جاہلیت میں کی جارہی تھیں لیکن فرق اتنا ہے کہ پہلے تاریکی میں کی جارہی تھیں، آج علم و فن، تہذیب و آزاوی کے نام پر کی جارہی ہیں۔ لہٰذا ضرورت ہے کہ محمد عربی ﷺ کی نافذ کردہ اصلاحات کو عام کیا جائے اس پر عمل کرنے کی ترغیب دلائی جائے اور معاشرہ کو صالح اور پاکیزہ ماحول عطا کیا جائے۔
حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020,
رابطہ:09279996221
hhmhashim786@gmail.com
صاحب مضمون کی یہ نگارش بھی پڑھیں : ماہ محرم الحرام و یوم عاشورا کی فضیلت و اہمیت

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے