راحت اندوری تھے ایسے شاعر جادو بیاں

راحت اندوری تھے ایسے شاعر جادو بیاں

بیاد شہریار ملک سخن راحت اندوری
(ولادت : ١ جنوری ١٩٥٠ – وفات : 11 اگست 2020)

احمد علی برقی اعظمی

راحت اندوری تھے ایسے شاعر جادو بیاں
مٹ نہیں سکتے کبھی جن کے نقوش جاوداں
ہو گٸے ہیں ان کی رحلت کو مکمل ایک سال
ہرطرف بکھرے ہوٸے ہیں جن کی عظمت کے نشاں
جنت الفردوس میں درجات ہوں ان کے بلند
شبنم افشانی کرے ان کی لحد پر آسماں
رونق بزم سخن تھے جرات اظہار سے
ان کی اردو شاعری ہے بے زبانوں کی زباں
عہد حاضر کے تھے وہ اک شاعر ہردل عزیز
اپنی تھے زندہ دلی سے وہ دلوں پر حکمراں
گلشن اردو میں ان کی ذات تھی مثل بہار
ان کے جانے سے یکایک آگٸی فصل خزاں
ان کی غزلوں سے عیاں ہے زندگی کا سوز و ساز
صفحہ تاریخ پر جس سے رہیں گے ضوفشاں
عہد حاضر کے تھے وہ اک شاعر روشن ضمیر
جس سے ان کی شخصیت تھی مرجع دانشوراں
ان کے سینے میں دھڑکتا تھا دل درد آشنا
غم زدہ ہیں ان کی رحلت سے سبھی پیر و جواں
تھا جو کل تک رزم گاہ زیست میں سینہ سپر
اس کی کورونا وائرس نے لے لی برقی آج جاں
***
یہ بھی ملاحظہ فرمائیں : جہاں سےہوگئے رخصت نصیر احمد خاں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے