سوشل میڈیاپر

سوشل میڈیاپر

نئےامیر شریعت کے انتخاب کےسلسلے میں زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے!
انوار الحق قاسمی

ساتویں امیرشریعت مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب کے انتقال کے بعد ہی سے سوشل میڈیا پر نئے امیر شریعت کے انتخاب کولےکر ایک ہنگامہ مچاہواہے،کوئی کہتاہے:کہ اس عہدے کےلیے سب سے زیادہ مناسب حضرت اقدس مولانا ومفتی انیس الرحمن صاحب -دامت برکاتہم العالیہ- ہوں گے ،تو کوئی کہتاہے:کہ اس منصب کے لیے زیادہ موزوں حضرت مولانا سید ولی رحمانی صاحب کے صاحب زادے حضرت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی – حفظہ اللہ- ہوں گے ،تو کوئی کہتاہے:کہ اس باوقار عہدے کے لائق نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی -زیدمجدہم -ہیں،الغرض اس سلسلے میں ہر ایک کی الگ الگ رائے ہے ۔
امیرشریعت کاعہدہ بہت ہی بڑا اور اہم عہدہ ہے، اوراس منصب اور عہدے کو کسی شخصیت کے حوالے کرنے سے پہلے بہت ہی زیادہ سوچنے اور غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے ،اس سلسلے میں عجلت اور جلد بازی بالکل مناسب نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر جولوگ بغیر رائےاور مشورہ طلب کیےہوئے رائے اور مشورہ دےرہےہیں،ان سے میری درخواست ہے کہ آپ اس حوالے سے زیادہ فکر مندنہ ہوں ؛کیوں کہ اس سلسلے میں امارت کے ارباب اختیار خود سنجیدگی سے سوچ رہےہیں کہ اس اہم منصب کےلیے کس شخصیت کاانتخاب زیادہ مناسب ہوگا۔
جب امارت کے ارباب حل و عقد خود اس سلسلے میں فکر مند ہیں، تو پھر کسی کو سوشل میڈیاپر امیرشریعت کے انتخاب کےسلسلے میں رائے دینے کی کیاضرورت ہے ؟سوائے ضیاع وقت اور ماحول خراب کرنے کے۔
آپ حضرات ماحول خراب نہ کریں ،انتظار کریں،اللہ کی ذات سے قوی امید ہے کہ امارت کے ارباب حل وعقد انتہائی سنجیدگی سے سوچنےکے بعد اپنے حکیمانہ فیصلہ کےتحت امیرشریعت کے لیے کسی ایسی شخصیت کاانتخاب کریں گے، جنھیں ہر شخص بسر و چشم قبول کرے گا .

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے