پیڑ پودے لگائیں اور آکسیجن فراہم کریں

پیڑ پودے لگائیں اور آکسیجن فراہم کریں

 طفیل احمد مصباحی
Mob : 8416960925


آج پوری دنیا ” کورونا ” جیسی موذی وبا میں مبتلا ہے ۔ اس وبا سے اب تک ہزاروں افراد مر چکے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ بیمار ہیں اور کورونا کی مار جھیل رہے ہیں ۔ اللہ کی پناہ ! ہاسپیٹل اور شفا خانوں میں بیڈ نہیں مل رہے ہیں اور اگر بیڈ دستیاب ہیں تو آکسیجن کی قلت ہے ۔ سعودی عرب سمیت دنیا کے دوسرے ممالک ہندوستان کو آکسیجن ڈونیٹ کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم کیئر فنڈ سے 550 / آکسیجن فلانٹ تیار کیے جانے کی بات چل رہی ہے ۔ جب عذاب سر پر مسلط ہو جاتا ہے ، تب ہم اس سے نجات کے راستے ڈھونڈنے لگتے ہیں ۔ آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے چین کے بعد ہندوستان دنیا کا غالبا سب سے بڑا ملک ہے ، اس کے پاس قدرتی ذخائر اور آکسیجن پیدا کرنے والے ذرائع کی کمی نہیں ہے ۔ لیکن افسوس ! آج ہمارا ملک آکسیجن کی قلت کا سامنا کر رہا ہے ۔ بروقت آکسیجن نہ ملنے کے سبب مریض اسپتالوں میں دم توڑ رہے ہیں ۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب شجر کاری اور پیڑ پودے آکسیجن فراہم کرنے کا سب سے بڑا قدرتی ذریعہ ہیں تو اس پر توجہ کیوں نہیں دی جاتی ہے ؟ سڑکوں کو وسیع کرنے کے نام پر اندھا دھند درختوں کی کٹائی کیوں ہو رہی ہے ؟ یاد رکھیں ! قدرت سے بغاوت ، ہلاکت و بربادی کا پیش خیمہ ہے ۔ یہ پیڑ پودے ہمارے لیے قدرتی محافظ ہیں ، ان کی حفاظت اور ان کی افزائش ضروری ہے ۔ آکسیجن فراہم کرنے اور ماحولیاتی آلودگیوں سے بچنے کے لیے بھاری تعداد میں پیڑ پودے لگانے کی ضرورت ہے ۔ ملک کے ہر فرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قرب و جوار میں زیادہ سے زیادہ شجر کاری کریں ، پیڑ پودے لگائیں اور پہلے سے موجود درختوں کو تحفظ فراہم کریں ۔ آج کی بڑھتی ہوئی آبادی نے رہائش کا مسئلہ پیدا کردیا ہے جسے پورا کرنے کے لیے انسانوں نے بے دردی سے جنگلوں کا صفایا کرنا شروع کردیا ہے ۔ حال آں کہ سائنسی تحقیق یہ اشارہ کر چکی ہے کہ درختوں کی اندھا دھند کٹائی سے ماحولیات کا توازن بگڑ رہا ہے ۔ درخت اور پودے ماحولیات کو سازگار اور موسم کو اعتدال پر رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ سائنس سے بہت پہلے قرآن حکیم میں اللہ پاک نے ہدایت فرما دی ہے کہ زمین پر ہریالی انسانوں کے لیے نہایت مفید ہے ۔ اسی لیے مذہب اسلام نے لوگوں کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ : بے ضرورت درختوں کو نہ کاٹیں ، کیوں کہ ہرے بھرے درخت انسانوں اور جانورں کو فائدہ پہنچاتے ہیں ۔ آج کی سائنسی دنیا اس حقیقت کا ببانگ دہل اعلان و اعتراف کر رہی ہے کہ درخت ، فضا سے زہریلی گیسوں کو جذب کرکے صاف ہوا ( Oxygen ) خارج کرتے ہیں ، جو انسان اور جانور دونوں کے لیے بے حد ضروری ہے ۔

آکسیجن فراہم کرنے والے چھ اہم اور کار آمد درخت :

یوں تو قدرتی اعتبار سے سارے پیڑ پودے اپنے اندر بے پناہ تاثیر اور طبی فوائد رکھتے ہیں ، لیکن سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق 6 / درخت ایسے ہیں جو کثیر مقدار میں آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور وہ یہ ہیں ۔ حکومت اور ملک کے عوام و خواص کو چاہیے کہ وہ ان چھ درختوں کو خصوصیت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعداد میں لگائیں ، تاکہ ان کے فوائد سے ملک اور باشندگان ملک محظوظ ہو سکیں ۔

( 1 ) نیم کا درخت : ماحول کو صاف و شفاف بنانے اور فضا کو خوش گوار رکھنے کے علاوہ آکسیجن فراہم کرنے میں نیم کا درخت اپنی مثال آپ ہے ۔ آج اس درخت کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں لگانے کی ضرورت ہے ۔
( 2 ) جامن کا درخت : جامن کی بیج بہت مفید ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ اس کا درخت سلفر اور نائٹروجن جیسی گیسوں کو خالص بناتا ہے اور آکسیجن پیدا کرتا ہے ۔
( 3 ) برگد کا درخت : برگد کے پیڑ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جتنا بڑا اور گھنا ہوگا ، اتنا ہی زیادہ ہمیں آکسیجن دے گا ۔
( 4 ) اشوکا کا درخت : اس درخت کی خصوصیت یہ ہے کہ ماحول سے گندی ہواؤں اور زہریلی گیسوں کو ختم کر کے بڑی مقدار میں آکسیجن اور صاف و شفاف ہوا پیدا کرتا ہے ، جس سے انسان و حیوان کو فائدہ پہنچتا ہے ۔
( 5 ) ارجن کا درخت : یہ درخت بھی آکسیجن فراہم کرنے کے ساتھ زہریلی گیسوں کو ختم کرتا ہے ۔
( 6 ) پیپل کا درخت : دیگر درختوں کے مقابل پیپل کا درخت سب سے زیادہ آکسیجن دینے والا پیڑ ہے ۔ ماہرینِ ارضیات کے بقول : ” پیپل کا درخت تنِ تنہا اتنا آکسیجن پیدا کرتا ہے کہ کئی آکسیجن پلانٹ مل کر اتنا آکسیجن فراہم نہیں کر پاتے ” ۔

آکسیجن فراہم کرنے کے علاوہ ماحول کو سازگار بنانے اور موسم کو معتدل رکھنے میں بھی یہ درخت اور پیڑ پودے کافی معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ کیوں کہ ان کے اندر سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کی بھرپور صلاحیت ہوتی ہے ۔ یہ پودے فضاؤں میں آوارہ پھرنے والی زیریلی گیسوں کو جذب کر کے آکسیجن یعنی شفاف ہوا خارج کرتے ہیں ، جس سے ہماری صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے ۔ مریضوں کے لیے ہرے بھرے درخت اور پھول پودے ایک مسیحا کا درجہ رکھتے ہیں ۔ اسی لیے ڈاکٹر مریضوں کو ہرے بھرے باغات اور سبزہ زاروں میں چہل قدمی کی صلاح دیتے ہیں ۔ کیوں کہ ہرے بھرے پھولوں اور پودوں کے مناظر دیکھنے کے بعد مریض بہت جلد صحت یاب ہونے لگتے ہیں ۔

درختوں اور پودوں کے مندرجہ بالا فوائد اپنی خاموش زبان میں اس بات کا ہم سے شدید مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم درختوں کو تحفظ فراہم کریں ، ان کی قدر و قیمت پہچانیں اور جہاں تک ہوسکے ہم شجر کاری کے عمل کو فروغ دیں ۔ معاشرے کو صاف و شفاف بنانے اور ماحولیاتی آلودگیوں کو ختم کرنے میں شجر کاری مؤثر کردار ادا کرتی ہے ۔ آج جب کہ ماحولیاتی آلودگی پوری دنیا کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے ، ایسے میں اسلام کے نظام طہارت کو دنیا میں نافذ کرنے اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے والے شجر کاری جیسے مفید اور نتیجہ خیز عمل کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔

طفیل احمد مصباحی کی گذشتہ نگارش : حضرت علامہ فروغ القادری : تحریر و خطابت کے گوہرِ آب دار

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے