مشکل ہو رہا ہے مہاراشٹر کی سرکار کے لئے کام کرنا

مشکل ہو رہا ہے مہاراشٹر کی سرکار کے لئے کام کرنا

مشرف شمسی

مہاراشٹر سرکار کے روز کے کاموں میں جس طرح کی رکاوٹ کھڑی کی جا رہی ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔مہاراشٹر میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس آفیسروں میں ایک بڑی تعداد بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات سے متّفق ہیں. اس کے باوجود یہ دیکھا جاتا تھا کہ سرکار جب بدلتی تھی تو بڑے آفیسر اپنے نظریات کو کنارے رکھ کر موجود سرکار کے ساتھ ہم آہنگ ہو جاتے تھے ۔لیکِن موجودہ الدهاؤ سرکار سے پہلے جو ریاست میں بی جے پی کی سرکار تھی وہ فڈنویس سرکار نے مضبوطی کے ساتھ پانچ سال سرکار چلائی اور اس سرکار میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی ایک بڑی لابی کے سر پر سرکار کا ہاتھ رہا اور مہاراشٹر کے اُن بڑے آفیسروں کے ہر اچھے اور برے کاموں میں پچھلی سرکار اُن کے ساتھ کھڑی رہی، جس کی وجہ سے آفیسروں کا ایک بڑا حلقہ اب بھی یہی چاہتا ہے کہ کسی طرح فڈنویس سرکار پھر واپس آ جائے۔اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ سرکار کی ہر ایک اندرونی بات سابق وزیر اعلی فڈنویس تک پہنچ رہی ہے۔موجودہ الدھاو سرکار کے لئے کام کرنا اس لئے بھی مشکل ہو رہا ہے کہ آفیسرز سیدھے سیدھے کاموں میں، جن میں اُن کا کوئی فائدہ نہیں نظر آتا ہے اُن کاموں کو کسی نہ کسی طرح سے کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔سرکار اگر سختی دکھاتی ہے تو سرکار کو ہی بدنام کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔آئی اے ایس اور آئی پی ایس جو اس ریاست میں کام کر رہے ہیں اُنہیں معلوم ہے کہ سرکار کے وزراء کی بات کی حکم عدولی بھی کریں گے تب بھی وزراء اُن کے ساتھ بہت کچھ کرنے کی حالت میں نہیں ہیں کیوں کہ سرکار کے وزراء کے خلاف کوئی بھی بڑے آفیسر منہ کھولتے ہیں تو اُن کے سر پر ہاتھ نہ صرف ریاست کے حزب اختلاف کے رہنما کا مِل جائے گا بلکہ مرکزی سرکار بھی اُنکے کھیل میں شامل ہو جائے گی اور پھر اخبار اور ٹی وی چینلوں سے لے کر کورٹ اور کچہری تک کی مدد اُن باغی آفیسر کو مل جائے گی. ریاست کے آفیسروں کو معلوم ہے کہ موجودہ سرکار کو جلد سے جلد گرانا بی جے پی اور مرکزی سرکار کا اولین مقصد ہے۔ریاست کے سبھی بڑے آفیسروں کو معلوم ہے کہ موجودہ سرکار کا اگر وہ کام نہ بھی کرے تب بھی زیادہ سے زیادہ اُن کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے اس کے علاوہ سرکار اُن کے خلاف کچھ بھی نہیں کر سکتی ہے۔کسی بھی بڑے آفیسر کے خلاف کوئی وزیر اپنے طور پر جانچ بھی نہیں کروا سکتا ہے۔جانچ بھی تب ہو گا جب حزب اختلاف کے رہنما کسی آفیسر کے خلاف بد عنوانی کا الزام لگاتے ہیں تب سرکار اس آفیسر کے خلاف جانچ کا حکم دیتی ہے۔ایسے میں سرکار حمایتی بہت سے بڑے آفیسروں کے خلاف بی جے پی کے رہنماؤں نے ایک مہم چھیڑ رکھا ہے جس کی وجہ سے چاہنے کے باوجود سرکار حمایتی آفیسر اپنے آپ کو کام سے کنارے کر لیتے ہیں۔حالت یہ پہنچ گئی کہ کسی بھی کارپوریشن یا وزرات میں سرکار کے وزیر سے زیادہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کے کام زیادہ ہو رہے ہیں اور موجودہ سرکار سب کچھ جان رہی ہے کہ اس کے باوجود کچھ نہیں کرنے کی حالت میں پہنچ گئی ہے۔پرم ویر سنگھ معاملے میں جس طرح سے مرکزی سرکار نے دل چسپی دکھائی ہے اور عدالت نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا اس سے مہاراشٹر کے آفیسروں میں اڈھو سرکار کا اقبال گرا ہے اور آفیسروں میں یہ سندیش جا رہا ہے کہ یہ سرکار کچھ دنوں کی مہمان ہے ۔ویسے سی بی آئی جانچ میں سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ یا سرکار کے دوسرے لوگوں کا کیا ہوگا یہ وقت بتائے گا۔لیکِن مہاراشٹر سرکار کو گرانے کے لئے بی جے پی اب کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہے اور اگر سرکار آگے چلتی بھی ہے تو اس سرکار کو کام کرنے نہیں دیا جائے گا۔بی جے پی اور مرکزی سرکار کی حکمت عملی صاف ہے کہ جس سی بی آئی کو مہاراشٹر سرکار نے ریاست میں اُن کی سرکار کے حکم نامے بنا گھسنے سے منع کر دیا تھا اور اب وہی سی بی آئی عدالت کے حکم سے ریاست کے سابق وزیر داخلہ کی جانچ کرے گی۔ اس طرح مرکزی سرکار نے ریاستوں کو یہ سندیش دے دیا ہے کہ قانون کی آڑ لے کر سی بی آئی کو ریاست میں گھسنے نہیں دیا جائے گا تو اسی قانون اور عدالت کو دباؤ میں لے کر اُن کے وزیر داخلہ تک کے خلاف جانچ کا حکم لایا جا سکتا ہے۔مرکزی سرکار پوری طرح سے تانا شاہی موڈ میں کام کر رہی ہے اور اگر مغربی بنگال میں بی جے پی سرکار بنانے میں کامیاب ہو گئی تو الدهاو سرکار اُن کا اگلا ہدف ہوگی. بلکہ ٹھاکرے سرکار کے لئے یہ حالت کر دی جائےگی کہ سرکار خود گر جائے۔

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے