کتاب: اردو کی تیرہ نئی مقبول کہانیاں

کتاب: اردو کی تیرہ نئی مقبول کہانیاں

طیب فرقانی 

کتاب ترتیب دینے سے قبل مطالعے کی ضرورت پڑتی ہے، ہماری بھاگ دوڑ کی زندگی میں مطالعے کی قدر اب ویسی نہیں رہی جیسی ہم اپنے بزرگوں کے بارے میں سنتے ہیں، دفتروں کے کام کاج تک واٹس ایپ اور ای میل سے ہو رہے ہیں، آپ کسی تقریب میں شرکت کریں، کوئی ایسا کام کریں جو اپنے متعلقین سے مشترک کرنا چاہیں تو فیس بک، ٹوئٹر ضروری ہیں، ان سب سے بچے ہوئے اوقات میں مطالعے کی گنجائش نکالنا نہایت سنجیدگی بھرا کام ہے.
کسی موضوع پر تحریروں، نگارشات، تخلیقات کا انتخاب اس لیے بھی مشقت بھرا ہوتا ہے کہ ایک پورے منظر نامے کو پیش نظر رکھے بغیر اچھا انتخاب ممکن نہیں.
انتخاب کے بعد اس کی اشاعت، اشاعت کے بعد اس کو بہ طور تحفہ اپنے متعلقین یا متعلقہ موضوع سے متعلق اربابِ علم و دانش کو پوسٹ کرنا، وہ بھی بہ قول سلمان عبدالصمد "مفتی اسکیم" کے تحت، بڑے دل گردے کا کام ہے.
ڈاکٹر رمیشا قمر نے بیسویں صدی کی آخری تین دہائیوں کے افسانوں سے گرد ہٹاکر افسانوں کا ایک انتخاب بہ عنوان "اردو کی تیرہ نئی مقبول کہانیاں" شایع کیا، پیک کیا، پوسٹ کیا اور جنوبی ہند سے مشرقی ہند کی طرف طیب فرقانی کو بھی بھیج دیا.
کتاب اپنے ساتھ ہوا کا ایک نیا جھونکا لے کر آئی، خوش بو سے رچی بسی.
تیرہ افسانے، مقبول، نئے، تلخیص و تبصرہ، افسانہ نگاروں کے جامع تعارف کے ساتھ، ہارڈ کور میں. بیک کور پر مرزا حامد بیگ (لاہور، پاکستان) کے تاثرات کے ساتھ. انتساب والد مرحوم کے نام. اس کا سر ورق نعیم یاد (پاکستان) نے بنایا ہے. ڈاکٹر رمیشا قمر کی کوئی تصویر کتاب میں شامل نہیں ہے. آج کے زمانے میں تصویر ہر کتاب پہ شایع ہورہی ہے. اس سے مصنف کا ظاہری چہرہ بھی سامنے آ جاتا ہے. اور اس چہرے کی شناخت بھی بنتی ہے کہ اصل معاملہ تو شناخت کا ہی ہے. ڈاکٹر رمیشا قمر اسلامی تہذیب کی دل دادہ ہیں اور پردے کا اہتمام کرتی ہیں. اس لیے تصویر سے گریز ہے. اس سے نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ علمی کام خلوص اور محنت سے کیا گیا ہے جس میں چہرہ چمکانے سے زیادہ ادب پھیلانے پر زور ہے. فکشن سے ان کی گہری محبت کا ہی نتیجہ ہے کہ اس سے قبل انھوں نے غضنفر کے ناولوں کی کلیات بہ عنوان "آبیاژہ" مرتب کی. اس سے بھی قبل ان کی دو مزید کتب منظر عام پر آچکی ہیں. مرتبہ کی شخصیت و خدمات کے تعلق سے مزید جاننا چاہیں تو زیر نظر کتاب کے دونوں فلیپ ملاحظہ فرمائیں. فلیپ ملاحظہ فرمانے کے لیے کتاب کا مطالبہ درج ذیل برقی پتے کی مدد سے کر سکتے ہیں. کتاب کی قیمت کتنی ہے؟ چار سو روپے. ممکن ہے آپ کو کچھ چھوٹ مل جائے، آپ بھی مفتی اسکیم کے حق دار ٹھہریں. لیکن کتاب لیں، تو پڑھیں ضرور، مجھے یقین ہے اگر آپ فکشن پسند کرتے ہیں تو یہ کتاب پڑھے بغیر آپ چھوڑ نہیں سکتے، اگرچہ اس میں شامل بہت سے یا سبھی افسانے آپ نے پڑھ رکھے ہوں. کیونکہ یہ افسانے اعلا تخلیقی نمونے ہیں اور بار بار پڑھے جا سکتے ہیں. اور کیونکہ بہ قول رمیشا قمر "رزم گاہ حیات کہانیوں کی ہی ایک کتاب ہے."
کتاب کو ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی نے 2023 میں شایع کیا ہے اور چار سو روپے قیمت مقرر کی ہے. تیس صفحات کے دیباچے کے ساتھ کتاب 252 صفحات پر مشتمل ہے.
ڈاکٹر رمیشا قمر کا برقی پتہ: qmr4997@gmail.com
***

گذشتہ تذکرہ :سہ ماہی میرا وجدان

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے