لہرائے ترنگا شان سے۔۔.

لہرائے ترنگا شان سے۔۔.

عشرت صغیر
محلہ باڑوں زئی اوّل، شاہ جہاں پور، اتر پردیش
رابطہ:9648906342

یہ سفینہ تو بھنور کو چیر کر بڑھتا رہا
حوصلوں سے جس نے اپنے خود بنایا راستہ
کوششوں قربانیوں سے تھا سفر اپنا بھرا
داغ ذلت اور غلامی کا تو ماتھے سے مٹا
ہار جاتی ہیں یقیناً مشکلیں انسان سے
چوم کر آکاش لہرائے ترنگا شان سے

شورشوں کے بھی ہمارے خوب ہی چرچے ہوئے
یا ہمارے سر در و دیوار پر کٹ کر سجے
سرفروشی کی تمنا کو لیے دل میں پھرے
وہ ہمارے جسم کو بارود سے بھرتے رہے
اور ہم لڑتے رہے پوری طرح جی جان سے
چوم کر آکاش لہرائے ترنگا شان سے

اس اندھیرے کو مٹانے جب اجالے آ گئے
ایک دو کا ذکر کیا لاکھوں جیالے آ گئے
شور تھا ہر سو کہ طوفانوں کے پالے آ گئے
جنگ تھی تو سب کے سب پرچم سنبھالے آ گئے
غاصبوں کو پھر نکالا پیارے ہندستان سے
چوم کر آکاش لہرائے ترنگا شان سے

مال کیا اسباب کیا اولاد کیا گھر بار کیا
بات آزادی کی ہو تو سوچنا سو بار کیا
روک پائے گی ہمیں زنجیر کیا دیوار کیا
حوصلے بارود ہوں پھر توپ کیا تلوار کیا
بچ کے جا سکتا نہیں دشمن کبھی میدان سے
چوم کر آکاش لہرائے ترنگا شان سے

ایک تھے ہم ایک ہیں بس ایک ہے اپنا وطن
ایک ہی رہ کر سجانا ہے ہمیں پیارا چمن
جان جاتی ہے تو جائے پر نہ جائے گا وچن
جب ضرورت ہوگی تو ہم باندھ لیں گے سر کفن
ایک سمجھوتا نہ ہوگا دیش کے سمّان سے
چوم کر آکاش لہرائے ترنگا شان سے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے