خان محبوب طرزی

خان محبوب طرزی

طیب فرقانی

خان محبوب طرزی (لکھنؤ کا ایک مقبول ناول نگار) ڈاکٹر عمیر منظر (اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی، لکھنؤ کیمپس) کی تحقیقی کتاب ہے. ٤٤٦ صفحات کی اس کتاب میں شمس الرحمن فاروقی (مرحوم) کا لکھا پیش لفظ، صاحب کتاب کا دیباچہ اور اظہار تشکر کے علاوہ ٦٣ تحریریں شامل ہیں جن میں خان محبوب طرزی کے احوال و کوائف، فکشن اور ناولوں پر لکھے گئے مقدمات و آرا کے علاوہ پیش لفظ کی شکل میں ناولوں سے متعلق خود طرزی کی تحریریں، طرزی کی تحقیقی تحریریں، سائنس فکشن پر مشتمل ایک ناول (سفر زہرہ) اور ایک افسانہ (زینب خطیبہ) کے علاوہ کچھ دوسری تحریریں بھی شامل ہیں. کتاب کی فہرست منسلک کی جارہی ہے. کتاب دسمبر ٢٠٢٠ء میں شایع ہوکر منظر عام پر آئی ہے. قیمت درج نہیں. کتاب کے موصول ہونے پر صاحب کتاب کو بھیجی گئی رسید درج ذیل ہے :
السلام علیکم
میں عید کی چھٹیوں میں گھر گیا ہوا تھا. آج گھر سے لوٹا تو آپ کی ارسال کردہ کتاب : خان محبوب طرزی (لکھنؤ کا ایک مقبول ناول نگار) بہ شکل عنایت منتظر تھی. پیش لفظ (از شمس الرحمن فاروقی)، دیباچہ اور اظہار تشکر (63) صفحات میں نے پڑھے.
کتاب کی اہمیت و افادیت عیاں ہے. آپ کی محنت و لگن اور آپ کے متعلقین کی کرم فرمائیوں کی وجہ سے کتاب تحقیقی اہمیت کی حامل ہے. مجھے خاص طور سے جاسوسی ناولوں کے تعلق سے یہ کتاب درکار تھی. آپ نے میری درخواست پر کتاب ارسال فرمائی، میں بے حد شکر گزار ہوں.
شمس الرحمن فاروقی کے پیش لفظ سے کتاب کا اعتبار مزید دوبالا ہوا. یہ بھی اندازہ ہوا کہ خان محبوب طرزی کے قارئین میں کون کون لوگ شامل تھے اور پھر خان محبوب طرزی پردۂ خفا میں چلے گئے. ان کو آپ نے پھر سے موضوع بحث بنا دیا ہے.
آپ کے دیباچے میں طرزی کے تاریخی، جاسوسی اور سائنس فکشن کے حوالے کی گئی گفتگو عمدہ اور اہم ہے. خاص طور سے تاریخی ناولوں کے بین السطور سے لکھنوی تہذیب اور نوابین اودھ کے تعلق سے پھیلائی گئی افواہوں کو درست کرنے اور مثبت بیانیہ قائم کرنے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے.
اس سلسلے میں طاؤس چمن کی مینا افسانہ یاد آتا رہا. خان محبوب طرزی کو پڑھتے ہوئے ابن صفی بھی یاد آتے رہے. اس وجہ سے بھی کہ ابن صفی کے ساتھ جاسوسی ناول نگاروں کا جب بھی ذکر سنا طرزی کا ذکر کہیں نہیں ملا. ہمارے یہاں مقبول ناول نگاروں کو مقبول کہہ کر نظر انداز کرنے کا غلط رویہ رایج رہا ہے. اس کا نقصان یہ ہوا کہ ان کے کام کی اہمیت کی دوسری جہتیں روشن نہ ہوسکیں. اس اعتبار سے آپ کی یہ کتاب گراں قدر ہے. میں آپ کا شکر گزار ہوں.

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے