کوتاہی عمر کی دعا

کوتاہی عمر کی دعا

طیب فرقانی
رابطہ: 6294338044

تین ججوں میں سے ایک نے اس لڑکے کو اول انعام کا مستحق قرار دیا تھا. مباحثے کا موضوع تھا ”اگر میں وزیر اعظم ہوتا تو… " ٹھیک ٹھیک بتانا مشکل ہے کہ یہ کون سا سال تھا لیکن یہ طے ہے کہ ٢٠١٤ء میں وہ لڑکا ١٢ برس کا تھا. مائک سے اس کا نام پکارا گیا تو شانے تک لٹکے بالوں والے شخص، جو غالباً اس کا باپ تھا، نے اس کے دونوں کندھوں کو پکڑ کر حوصلہ بڑھایا تھا، اور چیک کیا تھا کہ لڑکے کے ہاتھ میں دبی پرچی موجود ہے کہ نہیں. لڑکے نے مائک پر آکر اس شخص پہ پر اعتماد نگاہیں ڈالی اور بولا "مباحثے کا موضوع ہی غلط ہے." سامعین نیند سے ہڑبڑا کر اٹھنے والوں کی طرح چونکے تھے. اس نے پرچی پہ ایک نگاہ ڈالی اور گویا ہوا.” جی ہاں! یہاں ان معصوم بچوں کو، جن کے دل آئینے کی مانند صاف ہیں، دلوں میں سرسوتی کا بسیرا ہے، زبان کوثر و تسنیم سے دھلی ہے، تلوے فرشتوں کے مخملی پروں سے مس ہوتے ہیں، ذہن آسمانی نور سے منور ہیں؛ انھیں ایک ایسی شخصیت کے تخیل میں ڈھلنے پر آمادہ کیا جا رہا ہے جو اپنے محل میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے اپنی کرسی کے پایوں کو مضبوط تر بنائے رکھنے کے لیے جھوٹ، فریب، سازش اور معصوموں کے قتل تک کے منصوبے بناتا ہے. " اب کے زور سے بجلی گری تھی. بجلی کی حدت سے دو ججوں کے قلم کی روشنائی خشک ہوگئی تھی. سامعین اپنے بچوں کے سروں پر ہاتھ پھیرنے لگے تھے. اس نے کہا تھا. ” میں اس مجلس کی تحقیر کرتا ہوں جس میں بونے کو سرو قامتی کا اعزاز دیا جائے اور سرو قامتوں کو بونے کا تخیل. " سامعین نے ہونقوں کی طرح اپنے کان جھاڑے. اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ہوا میں بلند کیا. اپنے چہرے کے قریب لایا اور دل گداز آواز میں بولا.” اگر بڑے ہوکر خون سے رنگے پایوں والی کرسی پر بیٹھنا ہو تو اے خدا میں کوتاہی عمر کی دعا مانگتا ہوں. "
***
طیب فرقانی یہ افسانچہ بھی پڑھ سکتے ہیں :بت شکن

شیئر کیجیے

4 thoughts on “کوتاہی عمر کی دعا

  1. ایک بے حس شخصیت کے کردار پر خوبصورت طنز۔۔۔۔۔ اس کردار کی تقلید یا اس جیسا ہونے کی خواہش بھی کرنا بچے کو گوارہ نہیں ۔۔۔۔ در اصل یہ کہانی حساس ذہن و دل کے اندرون کا کرب ہے۔۔۔۔دل کی ایک ایسی تڑپ ہے جو اکویریم میں پل رہی مچھلی کے درد کے مشابہ ہو ۔۔۔۔ یہ بین السطور کی وہ خوبیاں ہیں جو افسانچے کو وسعت دیتی ہیں ۔
    خوبصورت اور کامیاب افسانچہ کے لئے طیب فرقانی صاحب کو بہت بہت مبارکباد ۔

ڈاکٹر پرویز شہریار نئی دہلی کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے