سید طاہر میاں بلگرامی: ایک دردمند شخصیت

سید طاہر میاں بلگرامی: ایک دردمند شخصیت

محمد قمرانجم قادری فیضی

ہندستان کی قدیم خانقاہوں میں ممتاز خانقاہ واحدیہ طیبیہ بلگرام شریف ایک عظیم خانقاہ ہے جہاں سے کم و بیش ساڑھے چار سو سال سے رشد و ہدایت کے کام انجام پا رہے ہیں، اسی عالمی خانقاہ کے سجادہ نشین، پیر طریقت، منبع علم و حکمت، مصدر فیض و برکت حضرت سید طاہر میاں قدس سرہ ہیں، ابھی گزشتہ ماہ 17 اگست 2021 کو آپ کا انتقال پر ملال ہواتھا، آپ کی پیدائش 1944ء کو شہرستان ولایت محلہ سلہاڑا بلگرام شریف ضلع ہردوئی یوپی میں ہوئی، آپ کا سلسلہ نسب حضرت سید شاہ عبد الواحد ابن حضرت سید شاہ ابراہیم ابن حضرت سید شاہ قطب الدین ابن حضرت سید شاہ ماہرو ابن حضرت سید شاہ بڈہ ابن حضرت سید کمال ابن حضرت سید قاسم ابن حضرت سید حسن ابن حضرت سید نصیر ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید عمر ابن حضرت سید محمد صغری جد قبائل سادات بلگرام ابن حضرت سید علی ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید ابوالفرح واسطی جد اعلی جماعت سادات زیدیہ بلگرام و بارہا وغیرہما ابن حضرت سید داؤد ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید یحي ابن حضرت سید زید سوم ابن حضرت سید عمر ابن حضرت سید زید دوم ابن حضرت سید علی عراقی ابن حضرت سید حسین ابن حضرت سید علی ابن حضرت سید محمد ابن حضرت سید عیسی المعروف بموتم الاشبال ابن حضرت سید زید شہید رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین ابن امام ہمام سید السادات زین العابدین الملقب بسجاد ابن سید الشہدا امام حسین ابن حضرت امیر المومنین مولی مرتضی علی زوج سیدة النساء فاطمہ زہرا بنت حضرت سید الانبیا حضرت احمد مجتبی محمد مصطفے صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تک پہنچتا ہے. آپ نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے والد گرامی وقار حضور میر سید آل احمد عرف ستھرے میاں کی بارگاہ ولایت میں حاضر ہوئے، یعنی قاعدہ بغدادی سے لے کر حفظ قرآن اور حفظ قرآن سے لے کر علم فقہ اور علم روحانیت تک مکمل تعلیم وتربیت اپنے والد ماجد سے حاصل کی، عبادت و ریاضت کا یہ عالم تھا کہ کبھی نماز قضا نہیں ہوئی، آپ کی عبادت کو دیکھ کر وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون کی عملی تفسیر یاد آجاتی تھی،
آپ کی شخصیت زہد و ورع ،صدق و صفا کا حسین و جمیل سنگم تھی، صرف بلگرام شریف ہی کے قرب و جوار ہی نہیں، بلکہ عالمی سطح پر بھی آپ کے کمالات و اوصاف کا چرچا اور شہرہ تھا، اللہ تعالی نے آپ کی ذات کو اگر ایک طرف مذکورہ اوصاف کا حامل بنایا تھا تو دوسری طرف آپ کے دست میں شفا کا خزانہ بھی رکھا تھا، بیماریوں کے ہو لناک دلدل میں پھنسے ہوئےحضرات، اور مصیبت زدہ لوگ ایک خوش گوار زندگی گزارنے کے لے آپ کی بارگاہ اقدس میں حاضری دیا کرتے تھے، اور شفایاب ہوکر واپس جایا کرتے تھے، اسی وجہ سے صبح سے لے کر شام تک اور شام سے لے کر صبح تک مریضوں، پریشان حالوں، مصیبت زدہ لوگوں کی لمبی قطاریں لگی رہا کرتی تھیں.
کبھی کبھی ایسا ہوا کرتا تھا کہ مریضوں کی فریاد رسی کرتے کرتے سارا دن گزر جایا کرتا تھا، بھوکے پیاسے مصروف رہا کرتے تھے، کھانا کھانے تک کی فرصت نہیں ملتی تھی، اگر کھانا کھاتے وقت کوئی مصیبت زدہ یا تکلیف کا مارا پہنچ جاتا تو آپ کھانا چھوڑ کر فوراً خانقاہ شریف میں تشریف لے آتے اور مصروف دعا و تعویز ہوجایا کرتے تھے.
حلیہ و سراپا: حضور طاہر ملت، نہایت وجیہ، شکیل، حسین و جمیل اور بہترین قد وقامت کے بزرگ تھے، روشن و تابناک چہرہ سے ہمہ وقت ولایت و روحانیت کا رعب و جلال نمایاں رہتا، پیشانی کشادہ، اور درخشاں، سر متوسط، رنگ گورا، صبیح و نورانی آنکھیں، درمیانی، ریش مبارک (داڑھی) گھنی گول اور ابھری ہوئی، دندان مبارک صاف و شفاف، ہاتھ نرم و نازک، درمیانی سینہ کشادہ علم و معرفت کا گنجینہ، پائے مبارک متوسط، نرم ولطیف، رفتار میں قدم بغیر آواز کے زمین پر پڑتا، اور متانت کے ساتھ اٹھاتے، ہیبت و جلال کی یہ کیفیت تھی کہ کوئی آپ کو زیادہ دیر تک نظر بھر کے دیکھ نہیں سکتا تھا، گفتگو میں جچے، نپے تلے الفاظ بولتے جو پُر از معانی اور مطلب خیز ہوتے، انہی بہت سی گونا گوں خوبیوں کی وجہ سے آپ کی تنہا ذات گرامی ایک روحانی و عرفانی انجمن بنی ہوئی تھی،
ز فرق تا بہ قدم ہر کجا کہ می نگرم
کرشمہ دامن دل می کشد کہ جا ایں است
آپ کو اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت عظمی سے سرفراز فرمایا تھا، جن میں تین صاحب زادے، اور چار صاحب زادیاں ہیں، جن میں خصوصیت سے (1)شہزادہ حضور طاہر ملت، مصدر تجلیات واحدی، حضرت علامہ سید میر محمد سہیل میاں صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی، سجادہ نشین خانقاہ عالیہ واحدیہ طیبیہ محلہ سلہاڑا بڑی خانقاہ بلگرام شریف ضلع ہردوئی، (2)شہزادہ حضور طاہر ملت حضرت سید رضوان میاں صاحب قبلہ قادری چشتی واحدی مدظلہ العالی، شہزادہ حضور طاہر ملت حضرت سید سعید اختر میاں قادری چشتی واحدی مدظلہ العالی قابل ذکر ہیں،
آپ مسلمانان عالم کے تئیں کافی فکر مند رہا کرتے تھے، اور آپ دعوتی اصلاحی مجلسوں میں شریک ہو کر فرمایا کرتے تھے کہ اے مسلمانو! تم کو چاہیے کہ تعلیم کے معاملے میں اہم کردار نبھائیں، ہر بچے کو تعلیم حاصل کرنا سکھائیں، تاکہ وہ اپنا مستقبل روشن و تابناک کرسکے، نیز مدارس اسلامیہ کے عروج و ارتقا کے لیے خوب خوب دعائیں کیا کرتے تھے، آپ فرماتے تھے کہ تعلیم سے ہی ہر شخص ترقی حاصل کر سکتا ہے. ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو دین کی تعلیم ضرور دلائیں، تعلیم کے میدان میں ترقی یافتہ ہونا ہی کامیابی کا واحد راستہ ہے، آپ اخلاق حسنہ کی اعلا مثال تھے، آپ لوگوں سے ہمیشہ خندہ پیشانی سے ملتے تھے، آپ نے اپنی پوری زندگی حقوق اللہ اور حقوق العباد پر رہ کر گزاری، آپ کی زندگی کا لمحہ لمحہ شریعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاس داری کرتا ہوا نظر آتا تھا. آپ سے اگر کوئی ایک بار ملاقات کرلیتا تو آپ کے اخلاق کی بنیاد پر بار بار آپ سے ملنے کی چا ہت جتاتا تھا. آپ اپنے مریدین کا نام لکھ کراپنی ڈائری میں فہرست کے طور پر رکھتے تھے اور ہمیشہ حضور طاہر ملت اپنے مریدین اورامت مسلمہ کے لیے دعا فرما تے رہتے تھے. آپ کی بار گاہ میں اگر کوئی سائل اپنی فریاد لے کر آتا تو آپ اس کی فریاد رسی فرماتے تھے. ایک مرتبہ قنوج کے (R TO) آفیسر کی آفس کے کچھ اہم کاغذات گم ہو گئےتھے، حضور طاہر ملت کی بارگاہ میں عریضہ لے کر حا ضر ہوا، اور سارا معاملہ بیان کیا، حضور طاہر ملت نے برجستہ ارشاد فرمایا جاؤ، کاغذات وہیں ہوں گے جہاں رکھا تھا، حضور کا فرمان سن کر آفیسر اپنے گھر گیا، کاغذات تلاش کیے تو کاغذات اس نے وہیں پائے، جہاں پر حضور طاہر ملت نے ارشاد فرمایا تھا دیکھنے والے نے بیان کیا آفیسر حیرت میں تھا کہ میں نے ہر جگہ تلاش کیا مگر کاغذات کہیں نہ ملے۔یہ تو تعجب کی بات ہے کہ کاغذات وہیں ملے جہاں پر رکھا تھا، دیکھنے والے نے بیان کیا کہ یہ تمھارا کمال نہیں ہے، یہ حضور طاہر ملت کی زبان کا کمال ہے. اس طرح اللہ تعالی نے میرے پیر و مرشد حضور طاہر ملت کو مستجاب الدعوات بنایا تھا۔ آپ یقینا اسلاف کرام کی یادگار تھے. اخلاق حسنہ کی اعلا مثال تھے. دارالعلوم واحدیہ طیبیہ کے طالب علم سلمان رضا واحدی امجدی کا بیان ہے کہ حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ اس حقیر کو بھی بہت چاہتے تھے. دوران تعلیم جب میں دارالعلوم واحد یہ طیبیہ میں زیر تعلیم تھا اکثر وبیش تر جب سلام پڑھنے کی باری آتی تھی تو میں ہی سلام پڑھتا تھا، حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ میرے سلام کو بہت پسند فرماتے تھے، حضور نے کئی مرتبہ مجھ سے کہا بیٹا جب تم سلام پڑھا کرو تو کعبے کے بدرالدجی سلام پڑھا کرو، یہ سلام بہت اچھا لگتا ہے، حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ کا یہ فرمانا میرے لیے بہت بڑی خوش نصیبی کی بات تھی. بعض اوقات میں نہیں بو تا تھا تو حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ تمام بچوں پر نظر دوڑا کر مجھے تلاش کر تے تھے. اس طرح حضور طاہر ملت علیہ الرحمہ اپنے چاہنے والوں پر شفقت فرماتے تھے…
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش :رضا اکیڈمی کی دینی، ملی، فلاحی خدمات

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے