مسعود بیگ تشنہ
ایک لفظ ہے جنگ
اور اک لفظ ہے دہشت گری
دونوں میں رنگِ سیاست
دونوں میں جادو گری
بانٹنے اور توڑنے کا کام
دونوں ہی سے ہے
دونوں اک دوجے کے پورک
دونوں وجہِ عسکری
دونوں سنتاپی اُپج ہیں
دونوں سنتاپی وِدھان
ایک چھوٹا روپ ہے
تو دوسرا وِکرال روپ
جو بھگتتی ہے وہ تو جنتا ہے دونوں اور کی
اب سیاست بند ہو اور امن کا ہو کاروبار
بند ہونی چاہیے یہ جنگ ،یہ دہشت گری
اس پہ دو رنگی سیاست تنگ ہونی چاہیے
***
قطعہ
جنگ کوئی حل نہیں ہے
جنگ ہو نزدیک کی نہ جنگ کوئی دور کی
اب نہ اجڑے مانگ کوئی ہے قسم سندور کی
جنگ کوئی حل نہیں ہے نہ ہی دہشت گردی حل
بات اب دونوں طرف ہو امن کے دستور کی
(7 مئی 2025، اندور ،انڈیا)
***
مسعود بیگ تشنہ کی گذشتہ نگارش:رمضان سے رمضان تک
شیئر کیجیے