دہلی میں چند اہم شعرا کے مزارات

دہلی میں چند اہم شعرا کے مزارات

ڈاکٹر سیّدشاہداقبال(گیا)

(۱) امیرخسرو
پیدائش:1252ء وفات:9/ستمبر1325ء
حضرت ابوالحسن امیرخسرو کا انتقال 9/ستمبر1325ء کو بہ عہد سلطان محمد بن تغلق ہوا۔ حضرت نظام الدین اولیاؒ کے مزار کے جنوب میں ایک حجرے میں آسودۂ خواب ہیں۔ ان کا مزار مبارک سلطان فیروز شاہ تغلق نے تعمیرکرایا۔ حضرت نظام الدین اولیاؒ نے فرمایا: ”جو کوئی میری (مزارکی) زیارت کو آئے پہلے امیر خسروؔ کے مزار پر فاتحہ پڑھ لے۔“
بحوالہ: (1)تذکرہ ماہ و سال،ص 173
(2)وفیات مشاہیر اردو،ص225
(۲) مرزاغالب
پیدائش:27/ستمبر1797ء، آگرہ وفات:15/فروری 1869ء، دہلی
مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ کا انتقال15/فروری1869ء کو ہوا۔ بستی نظام الدین میں خاندان لوہارو کے قبرستان میں دفن ہیں۔ غالبؔ کی صدسالہ برسی کے موقعے پر سابق صدر جمہوریہ ہند فخرالدین علی احمد کی کوششوں سے سنگ مرمر کا مزار تعمیر کرایا گیا ہے۔
بحوالہ:(1)تذکرہ ماہ و سال،ص286(2)مزارات غالب و ذوق، شاہد ماہلی
(۳) شیخ ابراہیم ذوقؔ
پیدائش : 3/اگست1790ء
وفات : 16/نومبر1854ء
ذوقؔ کا مزار میرکلو کا تکیہ، پہاڑ گنج میں واقع ہے۔ ذوقؔ کے مزار کی بازیابی کے لیے ڈاکٹر خلیق انجم کو لمبی قانونی لڑائی لڑنی پڑی۔ اب باضابطہ مزار کی تعمیر نو کردی گئی ہے اور ایک لوہے کا دروازہ لگا دیا گیا ہے اور یہ محکمہ آثار قدیمہ (A.S.I) کی نگرانی میں ہے۔
بحوالہ:(1) ہماری زبان8تا14اور15تا21جنوری2010ء
(2) مزارات غالب و ذوق، شاہد ماہلی، ص28
(۴) خواجہ میردردؔ
پیدائش: 31/اگست1721ء
وفات: 6/جنوری1785ء، دہلی
مولانا آزاد میڈیکل کالج (دہلی) کی پشت پر خواجہ میر درد کا مزار واقع ہے۔ شیر علی میواتی نے دردؔ کے مزار کو منہدم ہونے سے بچایا تھا اور پنڈت نہرو کی کار کے سامنے سوگئے تھے۔ بعض روایت میں بلڈوزروں کا سامنا کیا تھا۔
بحوالہ:(۱)تذکرہ ماہ و سال، ص51
(2) Neglected Graves of Dard and Momin, The Statesman, Calcutta, Dated May 6, 2010.
(۵) مرزا عبدالقادر بیدل عظیم آبادی
پیدائش: 1644ء اکبرنگر راج محل، ضلع صاحب گنج (جھارکھنڈ)
وفات : 22/نومبر1702ء۔دہلی
بیدلؔ کا مزار حویلی حور میروں، دہلی دروازہ مقابل پرانا قلعہ، دہلی واقع ہے۔
یہ جگہ پرانے قلعے کے قریب باغ بیدل سے مشہور ہے۔مزار پر کتبہ لگا ہوا ہے۔ اس جگہ شیخ ابوبکر طوسیؒ اور شیخ نورالدین ملک پریاں کا مقبرہ بھی ہے۔ ان کی مزار کی زیارت کو حضرت نظام الدین اولیاؒ بھی تشریف لے جاتے تھے۔
بحوالہ: (1) تذکرہ ماہ و سال،ص90(۲)اخبارالاخیار صفحہ160
(۶) عبدالرحیم خان خاناں
پیدائش: 17/دسمبر1556ء
وفات : 1636-37ء۔دہلی
عبدالرحیم خان خاناں، شہنشاہ اکبر کے نورتن میں شامل تھے، ان کا انتقال عہد جہانگیری میں واقع ہوا۔ بستی نظام الدین کے قدیم قبرستان میں ایک جھروکے میں دفن ہیں۔ بحوالہ: (1) تذکرہ ماہ و سال،ص142
(۷) مرزامظہرجان جاناں /حضرت شمس الدین حبیب اللہ مجدّی دہلوی
پیدائش : 20/فروری1700ء کالا باغ (مغربی پنجاب)
شہادت : 8/جنوری1781 ء۔دہلی
چند مغل ملاقات کے بہانے خانقاہ میں آئے اورمظہرجان جاناں کوقتل کردیا گیا تھا جیساکہ سوداکے قطعۂ تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے:
مظہر کا ہوا جو قاتل ایک مرقد شوم
اور اوس کی ہوئی خبر شہادت کی عموم
تاریخ وفات اوس کی کہی ازروئے درد
سوداؔ نے کہا ’ہائے جان جاناں مظلوم‘
4=1195H (1781 AD)+1191
مرزا مظہر جان جاناں کا مزار احاطۂ خاص اندرون محلہ چتلی قبر کوچہ میرہاشم (دہلی) میں ہے۔
بحوالہ:(1) تذکرہ ماہ و سال، ص259 (۲)سیرت پیر مجیب، صفحہ:444
(۸) مومن خاں مومنؔ
پیدائش : 10/جنوری 1800ء
وفات : 14/مئی 1852ء۔دہلی
شاہ ولی اللہ کے مزار کے احاطے میں قبرستان مہندیان (نئی دہلی) مغربی دیوار کے نیچے مومن خاں مومن کی قبر ہے۔ بحوالہ:(1) مزارات غالب و ذوق، ص34
(2) Neglected Graves of Dard and Momin,
The Statesman, Calcutta, Dated May 6, 2010.
(۹) نذیر احمد
پیدائش : 9/دسمبر1864ء
وفات: 3/مئی 1912ء،دہلی
ان کی قبر احاطہ درگاہ خواجہ باقی باللہ (دہلی) میں ہے۔
بحوالہ تذکرہ ماہ و سال، ص386
(١٠) سائل دہلوی
پیدائش : 26/مارچ1864ء
وفات : 15/ستمبر1945ء۔ دہلی
صندل خانہ کے باہر مہرولی (دہلی) میں دفن ہیں۔امیر چند بہارؔ نے کیا خوب نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے ؎
شعر دلکش، پھر ترنم کیف میں ڈوبا ہوا
اس کے رجحان طبیعت کو غزل مرغوب تھی
طبع نازک، نرم لہجہ، چاشنی گفتار میں
تھا جناب داغؔ کا شاگرد وہ داماد بھی
بحوالہ:(1) تذکرہ ماہ و سال،ص186
(۲) سرود رفتہ از امیر چند بہار، ص142
DR. S. SHAHID IQBAL Ph.D
At: ASTANA-E-HAQUE, ROAD NO: 10
WEST BLOCK, NEW KARIMGANJ
GAYA-823001 (BIHAR)
Mob: 09430092930/ 09155308710
E-mai:drsshahidiqbal@gmail.com
***
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش: اقبال کی وطنی شاعری کی معنویت

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے