جوکہا آپ نے قصّہ بھی تو ہو سکتا ہے

جوکہا آپ نے قصّہ بھی تو ہو سکتا ہے

 

مستحسن عزم


جوکہا آپ نے قصّہ بھی تو ہو سکتا ہے
آپ کے چہرے پہ چہرا بھی تو ہو سکتا ہے

مجھ سے اُمّیدِ وفا ، اور وفا ، اور وفا
میرے لب پر کبھی شکوہ بھی تو ہو سکتا ہے

تیرے دیدار سے بیمار ہوا ہے دل یہ
تیرے دیدار سے اچھا بھی تو ہو سکتا ہے

میری آنکھوں نےجو دیکھا وہ ادھورا سپنا
تواگر دیکھ لے پورا بھی تو ہو سکتا ہے

میری ہرجیت کا کارن نہیں کمزور حریف
میرا مضبوط ارادہ بھی تو ہو سکتا ہے

دیکھ کر حادثہ منہ پھیرکےجانے والو
دیکھ تو لوکوئی اپنا بھی تو ہو سکتا ہے


شاعر کا مختصرتعارف
———-
خاندانی نام : محمّد مستحسن اختر

قلمی نام : مستحسن عزمؔ

والد. : محمّد خیرالبشر(مرحوم)

والدہ : بی بی عصمت النساء(مرحومہ)

شریکِ حیات : فرحانہ ناز

اثمارِ حیات : محمّد فہد اختر ، محمّد فاران اختر ،
مِھرین اختر

پیدائش : ۰۲ فروری ۱۹۷۰

تعلیم : بی اے آنرس (جغرافیہ) , بھاگلپور
یونیورسیٹی , بہار

ابتدائ تعلیم : مکتب(بیٹھک) مدرسہ اور
پرائمری اسکول گاچھپاڑہ

میٹرک. : ہائی اسکول بیلوا، کشن گنج، بہار

انٹرمیڈیٹ. : انسان کالج ، شکشا نگر، کشن گنج،
بہار
آغاز شاعری : ۱۹۸۷۔ ۱۹۸۸
(کبھی سنجیدگی سے شاعری نہیں کی)
۲۰۰۱ء میں مجموعہ کلام آیا ۔
اس کے بعد شعر گوئی کی رفتار سست
ہوگئی، وجہ سیریل کےلئے مکالمہ نگاری
۲۰۱۵ء سے پھر سے شاعری سے وابستگی

تلمیذ : مطالعہ کتب
(کسی سے باضابطہ اصلاح نہیں لی)

پسندیدہ شعرا : میرؔ ، غالبؔ ، علّامہ اقبالؔ ، احمد فرازؔ ،
نداؔ فاضلی ، ظفرؔ گورکھپوری

مجموعہ کلام : ” منزل کے آس پاس ” (غزلیں)

” شکوہ ” سیریل کے لئے مکالمہ نگاری (ڈی- ڈی نیشنل) , پروڈیوسر راکیش چودھری (سنواد ویڈیو پرئویٹ لمیٹیڈ، ممبئی)

"امراؤ جان ادا ” سیریل کے لئے تھیم سانگ لکھا ( ڈی – ڈی اردو) , پروڈیوسر انیرودھ چودھری

آل انڈیا ریڈیو بھاگلپور سے افسانے نثر

اردو اور ہندی کے معتبر رسائل و جرائد میں غزلیں , افسانے اور افسانچے شائع ہو چکے ہیں ۔۔۔۔
اردو رسائل ۔۔۔۔۔ پاسبان ، پرواز ادب ، تعمیر ہریانہ، راشٹریہ سہارا ۔

ہندی رسائل ۔۔۔۔۔۔ چنتن دشا (ممبئی)، کاوّیا(ممبئی) , سوادھینتا(کولکاتا) کا وارشک مہوتسو انک میں پچھلے چار برسوں سے لگاتار ان کی پانچ پانچ غزلیں شامل شمارہ ہوتی رہی ہیں ۔

زخیم کتاب ” غزل دشینت کے بعد دوسرا کھنڈ (مرتب دکشت دنکوری، دلّی) میں ان کی پانچ غزلیں شامل۔

سکونت
——–
مقام و پوسٹ : گاچھپاڑہ 
ضلع : کشن گنج 
صوبہ : بہار 
پن : ۸۵۵۱۰۷

۱۹۹۶ سےممبئ میں مقیم
——————————–

ای ۔ ۲۰۱ چندریش ریویرا، لودھا کامپلیکس ، میرا روڈ (ایسٹ) ،تھانے. مہاراشٹر
پن : ۴۰۱۱۰۷

Email : mustahsan.azm@gmail.com
+91 9819542254 / +91 8097600066 _______________



مستحسن عزم کی مزید تین غزلیں:

نچوڑتا ہے جو آنکھوں سے نیند ، آب کے ساتھ
گزارتا ہوں دن اپنا اُس ایک خواب کے ساتھ

میں گیندا ، میں نے رکھی انفرادیت قائم
َرکھا گیا تھا مجھے گچّھےمیں گلاب کے ساتھ

ابھی بھی دھندلا ہےمنظر کچھ اورکھول پرت
مرا سوال کھڑا ہے ترے جواب کے ساتھ

یہ شہر سارا توپردے میں بھی کھلا ہوا ہے
کسے برہنہ کہیں کون ہے حجاب کے ساتھ

دلِ تباہ کو حاصل ہے لطفِ خودداری
کہاں جنوں کا تعلق ہےاحتساب کے ساتھ

جوچڑھ گئی ہے نفاست زباں پہ، جاتی نہیں
ذرا سا بیٹھا تھا اردو کی اک کتاب کے ساتھ

ملا تو طرزِ تخاطب کا عزمؔ بھید کُھلا
لیا تھا اُس نے مرا نام تو جناب کے ساتھ

____

اُس ایک چہرے کو یوں معتبر بنایا جائے
تراش کر اُسے پھر عمر بھر بنایا جائے

اُسی کے ذکر سے ملتی ہے روشنی کو جِلا
اُسی کے ذکر کو رختِ سفر بنایا جائے

نظر مُصِر ہے بدن کو بدن بنانے پر
مزہ تو جب ہے نظر کو نظر بنایا جائے

سنبھالاجائے نہ دل پر کسی کا بار خوشی
غمِ حیات کو یوں مختصر بنایا جائے

لگا کے خود کو مکمل کیا مکاں اپنا
مجاہدہ یہ کہ اب اُس کو گھر بنایا جائے

بنایا جائے دلوں کی خلیج پر کوئی پُل
وہ میں جو بیچ میں ہے اُس میں در بنایا جائے

____

کوئی قاصد ، نہ کوئی خط ، نہ اشارا کوئی
محبسِ دل میں کرے کیسے گزارا کوئی

اِس قدر بارِ سماعت ہے خموشی کا شور
اب تو باقی بھی نہیں ذوقِ نظارا کوئی

پیٹھ کےزخمِ شناسا کامزہ لینا ہے
رکھ دے مرہم کی جگہ زخم پہ کھارا کوئی

اُس کو دِکھ جاتا ہمارے ہنرِ دست کا عیب
حلقہءیار میں ہوتا جو ہمارا کوئی

پھر ہوا ہے کوئی جذبات و جنوں کا محکوم
دشت میں پھرتا ہے کب وقت کا مارا کوئی

ڈوبنے والے کو کافی ہے سہارا اُس کا
چاہئے تیرنے والےکو کنارا کوئی

تیرے دعوے پہ کروں عزمؔ بھروسہ کیسے
توڑ کے لایا ہے کب چرخ سے تارا کوئی ____

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے