کتاب: انتظار حسین کی افسانہ نگاری (تبصرہ)

کتاب: انتظار حسین کی افسانہ نگاری (تبصرہ)

کتاب: انتظار حسین کی افسانہ نگاری
مصنف: ڈاکٹر ابراراحمد
سن اشاعت:2020
مبصر: محمد مرسلین اصلاحی
ڈاکٹر ابرار احمد صاحب کی پہلی تصنیفی کاوش ” انتظار حسین کی افسانہ نگاری ” شائع ہو کر منظر عام پر آچکی ہے ۔ دیدہ زیب سرورق 160 صفحات پر مشتمل انتظار حسین کے افسانوں پر عمدہ ریویو اور فکر و فن پر بہترین تنقیدی دستاویز ہے ۔ زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے یقینا آپ اس امر کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکیں گے کہ جس باریک بینی اور ژرف نگاہی کا ثبوت پیش کیا گیا ہے، وہ ابرار صاحب کے وسعت مطالعہ اور تنقیدی شعور کا آئینہ دار ہے۔ انتظار حسین کی افسانہ نگاری کے حوالے سے نہایت متوازن ، اور اعتدال پسند تنقیدی نکتہ نگاہ سے تفصیلی محاکمہ پیش کیا گیا ہے ۔ تنقید اصلا فن کے معائب و محاسن کے اجاگر کرنے نام ہے اور حقیقت پسندانہ رویہ صحت مندی کی علامت ۔ یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب ہمہ گیر ہے ۔
باب اول انتظار حسین۔ سوانحی کوائف ۔
باب دوم ۔ انتظار حسین اور ان کا عہد ۔ سیاسی و سماجی اور ادبی صورت حال ۔
باب سوم انتظار حسین کی افسانہ نگاری ۔ فکری و فنی تجزیہ ۔
باب چہارم ۔ انتظار حسین کے افسانوں میں اساطیری اور دیو مالائی عناصر
جس میں انتظار حسین کے عہد ، شخصیت ، حیات اور فکری ، فنی ، ادبی ، لسانی اور اسلوبیاتی پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے ۔اور اس لحاظ سے ابرار صاحب کامیاب ثابت ہوئے ہیں کہ انھوں نے انتظار حسین کی شخصیت اور عہد کا بھی جائزہ ان کے فن کے آئینے میں پیش کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ مثلا سوانحی برگ و بار ، تعلیم ، ادبی نشو ، زبان وادب کا ارتقاء ، ماحول ، زمانی شکست و ریخت ، نیز اس وقت کے سیاسی ، سماجی ، لسانی اور تہذیبی تبدیلیوں کے اثرات و عوامل جو براہ راست انتظار حسین کی شخصیت پر مرتب ہوئے ۔ اسی طرح انتظار حسین کی ادبی خدمات کے عہد بہ عہد مختلف ادوار پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے اور ان کے بے شمار افسانوں کا جامع تنقیدی ریویو پیش کیا گیا ہے ۔ ہر عہد کے فکشن نگاروں نے فن پارے کی پیش کش میں الگ الگ اسلوب ، ہیئت ، اور تکنیک کے نت نئے تجربے کئے ہیں ۔ انتظار حسین نے جو افسانے اساطیری جہات میں تحریر کئے ہیں ان کا مقصد اس عہد کی شکست و ریخت ، سماج و ماحول کو تمثیل و علامت کے طور پیش کرنا ہے۔ اس ذیل میں لوک کہانیاں ، جاتک کتھائیں ، ھندو دیو مالا ، مہابھارت ، رامائن ، دیوی ودیوتاوں اور رشی منیوں کے قصے ، قدیم کہاوتوں سے بھی خوب فائدہ اٹھایا ہے ۔ جس سے انتظار حسین کا افسانوی کینوس وسیع تر ہو تا چلا گیا ۔ اسلامی اساطیر سے بھی استفادہ کرتے ہوئے بہت سے افسانے تحریر کئے شرم الحرم ، ملکہ سبا ، قصہ سکندر ذو القرنین کا ۔ شہر افسوس وغیرہ ۔۔ انتظار حسین صرف فکشن نگار ہی نہیں تھے بلکہ کثیر الجہتی ادبی شخصیت کے حامل تھے انھوں نے ناول ، ڈرامے ، سفر نامے، صحافتی کالم اور تنقید اور سماج کے سلگتے مسائل پر بھی بے شمار افسانے لکھے ۔ ان کے ابتدائی افسانوں میں ہجرت کا کرب ، تقسیم کا ہنگامی دور ، ہندومسلم کش فسادات ، سماجی افت و خیز ، تہذیبی اقدار کی پامالی ، اور ماضی کی روایت کی بازیافت کی جھلکیاں جابجا ملتی ہیں ۔ ڈاکٹر ابرار صاحب نے انہیں پرتوں کو کھولنے اور ان کے فن کا استقصا اس لحاظ سے بھی کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان کے یہاں عام روش سے ہٹ کر نئے اسلوب میں افسانے تحریر کئے گئے ۔اس ذیل میں انتظار حسین کی زبان و اسلوب پر کم لکھا گیا گویا یہ گوشہ تشنہ ہے ۔ جہاں جہاں اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں ان کی تشریح و وضاحت کے لئے مختف لغات اور مفکرین کی آراء بھی پیش کی گئی ہیں ۔ مثلا تکنیک ، اسلوب وغیرہ ڈاکٹر ابرار صاحب نے اس مقالے کی تیاری میں سیکڑوں کتابوں اور تقریبا دو درجن سے زائد رسائل سے استفادہ کیا ہے ۔ مختلف لائبریریز کے دورے کئے اور انتظار حسین سے مختصر ہی سہی ایک ملاقات بھی کی ۔ انتظار حسین چوں کہ آزادی کے بعد کے افسانہ نگاروں کی فہرست میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ اس لئے ان کے یہاں فن کے تئیں قطعیت اور پختگی پائی جاتی ہے ۔ چوں کہ اس سے قبل جو افسانے لکھے گئے تجریدی آرٹ کا اعلامیہ ہیں ۔ اس کی وجہ حالات کی سنگینی اور تغیر پذیر حالات تھے ۔ انتظار حسین کا امتیاز یہ ہے کہ انھوں نے بدلتی ہوئی قدروں پر افسانے لکھے اور سماجی مسائل کو محدب آئینے سے دیکھنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔حالاں کے اس دور میں ترقی پسند مصنفین کے زیر سایہ موجودہ حالات پر افسانے تحریر کئے گئے لیکن انتظار حسین نے ماضی کی تہوں سے اپنے لئے ایک میدان فراہم کیا ۔ بقول ڈاکٹر ابرار احمد صاحب
” انتظار حسین وہ صاحب بصیرت اور عہد ساز فکشن نگار ہیں جن کی بدولت اردو فکشن کو ایک وقار اور ایک متعین سمت ملی "
مجھے یہ کہنے میں دریغ نہیں آتا کہ ڈاکٹر ابرار احمدصاحب نے جس تنقیدی بصیرت کا نمونہ پیش کیا ہے ہندوستان میں انتظار حسین پر یہ پہلی کوشش ہے جو انتظار حسین کے فنی زاویے اور فکشن کے کینوس میں انہیں بحیثیت کامیاب افسانہ نگار متعارف کرانے کی کامیاب سعی ہے ۔ لائق صد ستائش ہے ۔ یہ کتاب یقینا انتظار حسین کی فکری ، فنی اور افسانوی ہیئت ، اسلوب و تکنیک کی تفہیم میں معاون ثابت ہوگی۔

تبصرہ نگار کے بارے میں :

نام : محمد مرسلین اصلاحی 

ولدیت : محمد یونس 
پتہ : موضع اساڑھا پوسٹ ننداؤں ، ضلع اعظم گڈھ یوپی 
تعلیم : فضلیت مدرسۃ الاصلاح سرائے میراعظم گڈھ
         بی ۔ اے شبلی نیشنل کالج اعظم گڈھ
          بی ۔ ایڈ سری شاردا کالج خرم پور اعظم گڈھ
مشغولیت : اردو ترجمان ، کمشنری اعظم گڈھ 
تصنیف : ثانیء سہراب ( پہلی کتاب ) 
شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے