قمر صدیقی صاحبِ اسلوب شاعر ہیں: مسرت صاحب علی

قمر صدیقی صاحبِ اسلوب شاعر ہیں: مسرت صاحب علی

قمر صدیقی کے شعری مجموعے "شب آویز" کا اجرا

ممبئی. 25 مارچ کو اسلام جمخانہ، ممبئی میں معروف شاعر قمر صدیقی کے شعری مجموعے "شب آویز" کی اجرائی تقریب تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوئی. اس تقریب کی صدارت ایس ٹی کالج کی پرنسپل ڈاکٹر مسرت صاحب علی نے فرمائی. کتاب کا اجرا روزنامہ "انقلاب" کے ایڈیٹر شاہد لطیف کے ہاتھوں ہوا. اس تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر تھے اور ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد مہمان اعزازی تھے. "شب آویز" پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر نے کہا کہ قمر صدیقی کی شاعری اپنے عصر کی ترجمان ہے. ان کی شاعری میں انسانی رشتوں اور جذبوں کو سلیقے سے بیان کیا گیا ہے. پرنسپل ضیاء الرحمن انصاری نے قمر صدیقی کی ایک غزل کا تجزیہ پیش کیا اور اس غزل کے فنی محاسن پر روشنی ڈالی. دانش جاوید نے قمر صدیقی کے منتخب اشعار کے حوالے سے ان کی فنی خصوصیات کو اجاگر کیا. حامد اقبال صدیقی نے ممبئی کے ادبی منظرنامے اور قمر صدیقی کے ادبی سفر پر مفصل گفتگو کی. ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد نے قمر صدیقی کی شخصیت پر دل چسپ پیرایے میں اظہار خیال کیا. ڈاکٹر قاسم امام کا خاکہ "قمر صدیقی کو غصہ کیوں آتا ہے؟" اس ادبی جلسے کی جان تھا. اس خاکے میں قاسم امام نے قمر صدیقی کی شخصیت کی مختلف پرتوں کو خوب صورت انداز میں اجاگر کیا. شاہد لطیف نے قمر صدیقی کی مدیرانہ صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے پرچے "اردو چینل" کو ہند و پاک کا ممتاز جریدہ قرار دیا. ڈاکٹر محمد علی پاٹنکر نے قمر صدیقی کو مبارک باد دیتے ہوئے ایسے ادبی جلسوں کے انعقاد پر زور دیا. ڈاکٹر مسرت صاحب علی نے قمر صدیقی سے اپنے گھریلو مراسم کا ذکر کیا اور یہ بتایا کہ مرحوم پروفیسر صاحب علی قمر صدیقی کو کتنا عزیز رکھتے تھے. انھوں نے قمر صدیقی کو صاحبِ اسلوب شاعر قرار دیا. فاروق سید کی شاندار نظامت سے یہ تقریب مزید پرشکوہ ہوگئی. اس اجرائی تقریب میں شہر ممبئی کے علمی، ادبی اور سماجی حلقے کی تقریباً تمام ممتاز شخصیات نے شرکت کی. آخر میں پرتکلف عشائیہ پر اس تقریب کا اختتام ہوا.
***

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے