سو شل میڈیا کا استعمال، ہمارے بچے اور بچیاں

سو شل میڈیا کا استعمال، ہمارے بچے اور بچیاں

محمد مقتدر اشرف فریدی، اتر دیناج پور، بنگال
خادم التدریس: جامعہ معینیہ تجوید القرآن، لمبایت، ادھنا، سورت۔ (گجرات)

اللہ کریم کا بے پایاں فضل و احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنایا، اشرف المخلوقات ہونے کا شرف بخشا، لَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِی آدَم کا تاج وہّاج ہمارے سروں پہ رکھا، لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِی اَحْسَنِ تَقْوِیم کے وصف سے ہمیں متّصف و مزیّن فرمایا، اور اس کا ہم پر فضل عظیم یہ ہے کہ ہمیں ایمان کی دولت سے نوازا اور اس پر مستزاد فضل بالائے فضل یہ ہے کہ آقائے کائنات، فخر موجودات، حبیب پروردگار نبی آخر الزماں صلّی اللہ تعالٰی علیہ و سلّم کی امتی میں ہمیں پیدا فرمایا- اللہ کریم نے ہمیں بے شمار نعمیتں عطا فرمائیں، اللہ کریم کی عطا کردہ نعمتوں کا احاطہ و شمار کوئی نہیں کر سکتا اور ایک بندۂ مومن کے لیے تمام نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ایمان کی نعمت ہے. اسلام ایک ہمہ گیر مذہب مہذّب ہے، تمام ادیان و مذاہب میں اسلام ہی سچا دین ہے. ابتدائے آفرینش سے لے کر موت تک اور موت سے لے کر مابعد الموت تک مذہب مہذّب اسلام نے اپنے ماننے والوں کو سماجیات، معاشیات، اقتصادیات، تعلیمات، اخلاقیات الغرض زندگی کے ہر شعبے میں رہ نمائی عطا کی ہے۔ اسلام نے پاکیزہ زندگی گزارنے کے کچھ اصول و ضوابط فراہم کیے ہیں. یہ بات بالکل روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہم اسلام کے اصول و قوانین پر عمل کر کے ہی دنیا و آخرت میں سرخ روئی و سر فرازی حاصل کر سکتے ہیں. آج ہم جس دور میں اپنی زندگی کے شب و روز گزارتے ہیں یہ دور ترقی یافتہ دور کہلاتا ہے، روز بہ روز نت نئی ایجادات میں اضافہ ہو رہا ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے اور زمانہ برق رفتاری سے عروج و ارتقا کے مراحل طے کرتا نظر آتا ہے۔ نئی نئی ایجادات جہاں والوں کو محو حیرت میں ڈالتی نظر آرہی ہیں۔ مغربی تہذیب و تمدّن اہل جہاں کو اپنی جانب مائل کرنے میں کوشاں ہیں، عالم اسلام کو بدنام کرنے کی مسلسل کوششیں و سازشیں کی جارہی ہیں. ایسے ماحول میں اشد ضرورت ہے کہ ہم اسلام کے عطا کردہ اصول کے مطابق اپنی زندگی گزاریں، نبی کریم صلّی اللہ تعالٰی علیہ و سلّم کی سیرت طیّبہ کو مشعل راہ سمجھیں اور اخلاقیات کو اپنائیں. اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے: لَقَدْ کانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللہِ اُسْوَۃ حَسَنَۃ (سورۃ الاحزاب، آیت نمبر ۲١) ترجمہ: بے شک تمھیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔ پاکیزہ، خوش حال اور پر سکون زندگی گزارنے کے لیے ہمیں نبی کریم علیہ الصلاۃ و التسلیم کی زندگی کو نمونۂ عمل بنانا ہوگا. لیکن حیف صد ہزار حیف! آج ایسی بہت سی جدید ایجادات معرض وجود میں ہیں جن میں ہم تضییع اوقات کو فخر گردانتے ہیں، انہی ایجادات میں سے موبائل فون اور انٹرنیٹ بھی ہیں، موبائل فی نفسہ برا نہیں ہے، موبائل کے بہت سے فوائد ہیں، موبائل اور انٹرنیٹ نے انسان کو بہت سی سہولتیں فراہم کی ہیں لیکن ہر چیز کے دو پہلو، دو رخ ہوتے ہیں، موبائل اور انٹرنیٹ کے جہاں بہت سے فائدے نمایاں ہیں وہیں بہت سے نقصانات بھی عیاں ہیں، موبائل کا بقدر ضرورت درست استعمال ہو تو یقینا فائدہ مند ہے اور اگر بے جا، لا یعنی مقاصد کے لیے استعمال ہو تو بہت ہی مضر ہے. آج کے دور میں ہر طبقے کے بچے اور بچیاں موبائل فون اور انٹرنیٹ کی رنگین دنیا میں منہمک نظر آتے ہیں، فضول، لغو، بےجا اور لا یعنی مقاصد کے لیے اپنی زندگی کے قیمتی اوقات ضائع کر دیتے ہیں. آج ہم ہماری تخلیق کا مقصد فراموش کر کے لایعنی کاموں میں اپنا وقت ضائع کر دیتے ہیں لیکن ہماری تخلیق کا مقصد یہ نہیں ہے، انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ کریم کی عبادت ہے. اللہ کریم نے ارشاد فرمایا: و ماخَلَقْتُ الْجِنَّ والْاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنَ (سورۃ الذاریات، آیت نمبر ٥٦) ترجمہ: اور میں نے جن اور آدمی اسی لیے پیدا کیے کہ میری عبادت کریں۔ مومن کا ہر وہ عمل جو اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے ہو عبادت ہے، ہر وہ کام جو شریعت مطہرہ کے مطابق ہو عبادت میں داخل و شامل ہے. دین اسلام ایک پاکیزہ اور با مقصد زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے، اسلامی نظام حیات میں عریانیت، فحاشیت، لہو و لعب اور گانے باجے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یہ تمام چیزیں اسلام میں حرام و ممنوع ہیں. فقہائے کرام فرماتے ہیں: الملاھی کلھا حرام (ہدایۃ آخرین، کتاب الکراہییۃ ) ترجمہ: ہر قسم کے لہو و لعب حرام ہیں. آج ہمارے بچے اور بچیاں موبائل فون میں طرح طرح کے گیمس (games) میں منہمک نظر آتے ہیں، قسم قسم کے گیم میں اپنا قیمتی وقت ضائع کر کے اپنا وجود مضمحل، اپنی صحت ناتواں اور مسقبل کو تاریک کر دیتے ہیں. موبائل فون میں گیم کھیلنا ایک فضول، لغو اور لا یعنی کام ہے، دین اسلام نے فضول اور لغو کام سے منع کیا ہے. رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے ارشاد فرمایا: مِنْ حُسْنِ اِسْلامِ الْمَرْءِ تَرْکُه ما لایَعْنِیْهِ (شعب الایمان الرقم: ٤٩٨٧) ترجمہ: آدمی کے ایمان و اسلام کی اچھائی میں سے یہ ہے کہ وہ فضول اور لا یعنی کام چھوڑ دے. نیز یہ کہ موبائل فون میں جو گیم کھیلے جاتے ہیں یہ تمام کھیل شرعا لہو و لعب میں داخل ہیں، لہذا یہ حرام و ممنوع ہیں. سوشل میڈیا کی رنگین دنیا میں ایسی ایسی ایجادات موجود ہیں جو کہ عریانیّت، فحاشیّت اور بے پردگی کو فروغ دیتی ہیں. انہی ایجادات میں سے سوشل میڈیا کی دنیا میں ٹک ٹاک (tik tok) بھی متعارف ہے. ٹک ٹاک ایک ایپ(app) ہے، مستزاد یہ کہ ٹک ٹاک جیسے اور بھی بہت سے ایپس ہیں جن میں دنیا بھر کے نوجوان ملوث ہیں، ان ایپس میں ہمارے نوجوان بڑے ذوق و شوق کے ساتھ اپنی بے حیائی اور بے پردگی کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں. ان میں ہمارے نوجوان اپنی اپنی مرضی کے مطابق گھر کی چہار دیواری میں گانے میں رقص کرتے ہوئے، کسی گانے پہ لب ہلاتے ہوئے یا پھر کسی فلمی ڈائلاگ کو بول کر اپنی ویڈیوز ریکارڈ کرتے نظر آتے ہیں. فالورز کی تعداد بڑھانے کی چاہت، خود نمائی کا شوق، ہیرو یا ہیروئن بننے کی خواہش بچوں کے مستقبل کو تباہ کر دیتی ہے. آج ہمارے بچے اور بچیاں ان خرافاتی ایپس میں اس قدر غرق ہو چکے ہیں کہ انھیں اپنے مذہب کا پاس و لحاظ، نہ عزّت و آبرو کی کوئی فکر لاحق ہے، اور یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ ٹک ٹاک جیسے ایپس(apps) میں بچوں سے زیادہ تعداد میں بچیاں شامل ہیں، جو کہ فحش اور بے حیائی پر مبنی ویڈیوز اپلوڈ کر کے دعوت عامہ دیتی ہیں. پھر یہی ویڈیوز ٹک ٹاک سے نشر ہونے کے بعد فیس بک انسٹگرام تک پہنچ جاتے ہیں- مقام افسوس ہے کہ مذہب اسلام میں عورت کو جب اتنی بلند آواز سے قرآن کریم کی تلاوت ممنوع ہے کہ کسی غیر محرم کے کان تک پہنچے، حج بیت اللہ کے موقع پہ باواز بلند تلبیہ منع ہے، عورت کی حفاظت کی خاطر اسے مسجد میں جانے سے باز رکھا جاتا ہے تو بھلا کسی ایپ میں رقص، گانا، فحش گوئی، فحش بینی اور کسی غیر محرم کے سامنے بے حیائی کا مظاہرہ کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے؟ ہر گز نہیں! دین اسلام میں یہ سخت حرام ہے. اسلام نے عورت کو ایک پاکیزہ نظام دیا ہے جس میں اس کی بھلائی کا راز مضمر ہے. اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے: و قَرْنَ فِی بُیُوْتِکُنَّ و لاَتَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّةِ الْاُوْلٰی (سورۃ الاحزاب، آیت نمبر ٣٣) ترجمہ: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔ متذکرہ آیت کریمہ میں اللہ کریم نے فطرت نسواں کی طرف اشارہ فرمایا کہ عورت گھر ہی میں رہے، اپنے گھر کو سجائے سنوارے اور بے پردگی کا مظاہرہ نہ کرے. اسی میں اس کا حسن پوشیدہ ہے. ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا کی دیگر رنگینیوں میں صرف لڑکیاں ہی نہیں بلکہ بچہ بچہ ملوث ہے، لڑکیوں کے ساتھ رقص و سرور کے ویڈیوز بنا کر شیئر کرتے نظر آتے ہیں. مستزاد یہ کہ وہ اس قسم کے غیر شرعی، مخرّب اخلاق اور اس گناہ کے کام میں لذّت و مسرّت محسوس کرتے ہیں. مقام افسوس ہے کہ آج ہم اپنا مقصد تخلیق فراموش کر کے فضول اور لا یعنی کاموں میں اپنا وقت صرف کرتے رہتے ہے، آج ہم سوچتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں، جیسا جاہیں عمل کریں، آج ہم میں فکر آخرت و خوف خدا کا فقدان نظر آ رہا ہے، جواب دہی کا احساس ہمارے اندر سے ختم ہو گیا ہے. یہی وجہ کہ ہم گناہ کرتے ہوئے ذرا سا بھی نہیں ہچکچاتے. اللہ کریم نے ہمیں متنبّہ کرتے ہوئے فرمایا: اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَا کُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّکُمْ اِلَیْنَا لاَ تُرْجَعُوْن (سورۃ المومنون، آیت نمبر ١١٥) ترجمہ: تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمھیں یوں ہی بے کار بنایا اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے ہی نہیں جاؤگے؟ مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ عزّ و جلّ نے لوگوں کو متنبّہ فرمایا کہ کیا تم اس گمان میں ہو کہ تم اپنی مرضی کے مالک ہو، جیسا چاہے عمل کر سکتے ہو، فضول خواہشات کی تکمیل کے لیے لایعنی کاموں میں وقت صرف کر سکتے ہو تو اچھی طرح یہ بات ذہن نشیں کر لو کہ تمھاری تخلیق ایک خاص مقصد کے لیے ہوئی ہے اور وہ ہے اللہ عزّ و جلّ کی عبادت، لہذا اپنے مقصد تخلیق کے مطابق اپنی زندگی گزارو. جو لوگ سوشل میڈیا میں ٹک ٹاک، ٹکا ٹک، ہیلو، لائک ایپس اور گیم جیسی فضول چیزوں میں اپنا وقت صرف کرتے ہیں، اور ان ایپس کے ذریعہ دوسروں کو گناہوں کی دعوت دیتے ہیں، فلمی ڈائلاگ پر ایکٹنگ کر کے یا کسی گانے میں رقص کر کے لوگوں میں بے حیائی پھیلاتے ہیں ایسے لوگوں کے متلعق اللہ کریم نے سخت وعید نازل فرمائی ہے. اللہ کریم کا فرمان ہے: انّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَھُمْ عَذَاب اَلِیْم فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ واللہُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ (سورۃ النور، آیت نمبر ١۹) ترجمہ: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے درد ناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ نہیں جانتے۔ متذکرہ آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنی بے حیائی کی نشر و اشاعت کرتے ہیں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے. یہ ایک حقیت ہے کہ ٹک ٹاک جیسے ایپ میں بے حیائی کا مظاہرہ کر کے دوسروں کو دعوت نظارہ دی جاتی ہے جس سے دنیا و آخرت دونوں میں نقصان و خسران کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آتا. لہذا ضرورت ہے کہ ہم اپنی زندگی کو اسلام کے سانچے میں ڈھانے کی کوشش کریں، نبی کریم علیہ الصلاۃ و السلام کے اسوۂ حسنہ کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں اسی میں ہمارے لیے دنیا و آخرت کی فوز و فلاح ہے.
اللہ کریم ہمیں نبی کریم علیہ الصلاۃ و السلام کی اسوۂ حسنہ کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق بخشے. آمین یا ربّ العالمین۔
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش:رحمت دوعالم کی آمد

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے