زندہ لاش اور دیگر افسانچے

زندہ لاش اور دیگر افسانچے



مستحسن عزم 

(1) زندہ لاش

” کون ہو تم ؟
” شرافت "
” لیکن….. تم تو……. مر چکی ہو !
” مری کہاں ؟ میں تو ایک زندہ لاش ہوں "
” اتنے کشٹ میں کیوں ہو ….. مر کیوں نہیں جاتی ؟؟
” خود کشی تو حرام ہے !!



(2) فائدہ

سارا پریوار ٹی وی پر فلم دیکھ رہا تھا .
ہیروئین ڈری ڈری سہمی سہمی سی ایک سنسان گلی پار کررہی تھی کہ اچانک کچھ غنڈوں نے اس کا راستہ روک لیا . پھر ایک غنڈہ آگے بڑھا اور اس نے ہیروئین کو اپنی بانہوں میں دبوچ لیا .
ٹی وی دیکھ رہے ایک چھوٹے سے بچے نے پوچھا…… ” اب اس کا ریپ ہوگا نا ممی ؟ "



(3) اصلیت

زندگی سے تنگ آ کر اس نے موت کی بھیک مانگی تھی …… لیکن بس کو کھائی میں گرتا دیکھ کر اس نے بس کی کھڑکی سے چھلانگ لگا دی .



(4) آرکشن

بس میں کافی بھیڑ تھی پھر بھی کنڈکٹر زبردستی لوگوں کو ٹھونسے جارہا تھا . ایک لڑکی کافی پریشانی محسوس کر رہی تھی . ایک ادھیڑ شخص سے اس کی پریشانی دیکھی نہیں گئ ….. ” ادھر آجاؤ ادھر ….. یہاں پر کم از کم کھڑے ہونے کی جگہ تو ہے ”
لڑکی اس کے قریب جا کھڑی ہوئی . اب لڑکی اس آدمی سے پریشان تھی . میں نے لڑکی سے کہا ….. ” بہن جی ! آپ میری سیٹ پر بیٹھ جائیں . ”
وہ میری سیٹ پر بیٹھ گئ اور میں اس کی جگہہ پر کھڑا ہونے کی کوشش کرنے لگا . وہ ادھیڑ شخص ناک بھوں چڑھا کر بولا ….. ” کہاں گھسے آ رہے ہو میاں ؟ یہاں تو تل دھرنے کی بھی جگہہ نہیں ہے !! "


(5) احساس کا کرب

شادی کے دن اس کی سہیلیوں نے مہندی سے اس کی ہتھیلیوں پر نقش و نگار بناۓ ایک ہتھیلی پر گل بوٹوں کے درمیان اس کے ہونے والے شوہر کا نام بھی لکھ دیا . بارات آئی تو سہی لیکن لین دین میں کمی کی وجہ سے واپس لوٹ گئ . اس نے خودکشی کی کوشش کی لیکن بچا لی گئ . وہ ان تمام باتوں کو بھول جانا چاہتی تھی. لیکن ہاتھوں کی مہندی اور مہندی سے لکھا ایک نام بار بار اس کے دل کو کچوکے لگا رہا تھا جسے چاہ کر بھی وہ مٹا نہیں سکتی تھی . آخر اس نے ایک دہکتے ہوۓ کوئلے کے ٹکڑے کو اپنی داہنی مٹھی میں لے کر بھینچ لیا.



(6) وارننگ

لڑکی مسلسل بولے جا رہی تھی ….. ” خبردار ! مجھے چھونے کی کوشش مت کرنا . جو بھی بات کرنی ہے دور سے ہی کرو ….. دیکھو ! تم پھر آگے بڑھ رہے ہو ، یہ اچھی بات نہیں ….. تم رکتے کیوں نہیں ؟ میں آخری بار وارننگ دے رہی ہوں ….. اگر تم نے ایک قدم بھی آگے بڑھایا تو ……. "
” تو تم کیا کر لوگی ؟
” اگر مجھے ہاتھ بھی لگایا تو میں یہاں سے نیچے کود جاؤں گی .
لڑکے نے اسے اپنی بانہوں میں بھر کر اس کے ہونٹوں کو چوم لیا .
لڑکی پھر بھی چھت پر موجود رہی !!



(7) اپائنٹمینٹ

” تھوڑی دیر کے لئے آپ ہل چلانا بند کر مینڈ پر بیٹھ سکتے ہیں ؟
” کیوں ؟ "….. کسان نے بیلوں کو ہانکتے ہوۓ سوال کیا .
” میں ووٹ مانگنے آیا ہوں .
” کون ہیں آپ ؟ "…… کسان اب بھی ہل چلا رہا تھا .
” حیرت ہے آپ مجھے نہیں پہچانتے ….. پچھلے کئ ٹرم آپ کے علاقے سے الیکشن جیتا اور منسٹر بھی رہا……..
” کوئی اپائنٹمینٹ ہے آپ کے پاس ؟.”….. کسان نے بیلوں کو مزید ہانکتے ہوۓ سوال کیا .
” لیکن آپ تو مجھ سے بات کر رہے ہیں” …… منسٹر صاحب پیچھے پیچھے چل رہے تھے .
” میں بغیر اپائنٹمینٹ بات تو کر سکتا ہوں لیکن کام کی بات نہیں کر سکتا . "…….
کسان بیلوں کو ہانکتا ہوا آگے بڑھ گیا . منسٹر صاحب وہیں دم سادھے کھڑے رہ گئے گویا انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔



(8) کشیدگی

برسوں کے آلام کے بعد وہ سکھ کے لمحات سے مسرور ہوا تھا کہ بیٹی کی طلاق کی خبر آئی۔

مستحسن عزم کا یہ افسانہ بھی پڑھیں : شمعِ آرزو

شیئر کیجیے

4 thoughts on “زندہ لاش اور دیگر افسانچے

  1. واہ ! بہت عمدہ افسانچے ہیں ۔ مختصر ، جامع اور پرتاثیر ۔ نہایت عرق ریزی اور فنِ افسانہ نگاری سے گہری وابستگی ہی ایسے افسانچے وجود میں لا سکتی ہے ، ورنہ فی زمانہ افسانچوں کے نام پر نہایت بچکانہ تحاریر سامنے آ رہی ہیں ۔ کسی واقعہ کو فوری طور پر افسانچے کے لباس میں ملفوف کرنے کی سعیء بےجا یا پھر کسی چٹکلے کو افسانچہ بنا کر پیش کر دیا جاتا ہے جس کی کوئی فنی قدر و قیمت نہیں ہوتی ۔ دراصل یار لوگوں نے اسے وقتی شہرت حاصل کرنے کا آسان ذریعہ سمجھ لیا ہے ۔ لیکن مستحسن عزم کے افسانچوں میں گہری کاٹ ہے جو یقینا” ان افسانچوں کو دوام بخشے گی ۔ آپ دونوں حضرات کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

  2. Mohammad Ehsanul Islam

    آپ کے جامع تاثر نے میرے افسانچوں کو وقار بخشا۔۔۔۔ قدر افزائی اور حوصلہ افزائی کے لئے تہِ دل سے ممنون و مشکور ہوں ۔۔۔۔شاد و سلامت رہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے