آتما

آتما

✍️ کاشف شکیل

روح میرے جسم میں جیسے کوئی جن

جن بھی جو عفریت جیسا

اے مسیح وقت تو نے روح دیکھی ہے کبھی

روح یعنی "امر ربی” حکم رحمان و رحیم

روح یعنی استعارہ حریت کا، لطف کا، لافانیت کا

قید ہو کر جب پہونچتی ہے حصار جسم میں

دل کی دھڑکن پاؤں کی زنجیر بن جاتی ہے اور سانسیں گلے کا طوق

کاشف شکیل کی پچھلی نظم:
ایک‌ گلاب

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے