سوچا تھا محبت میں کچھ آرام سا ہوگا

سوچا تھا محبت میں کچھ آرام سا ہوگا

ریحان ارشد فاروقؔ
اندرا نگر، لکھنؤ

سوچا تھا محبت میں کچھ آرام سا ہوگا
گر زخم ملے گا بھی تو گلفام سا ہوگا

تُو نے جو کہا میرے لیے عام نہیں ہے
پر تیرا کہا تیرے لیے عام سا ہوگا

اکثر یہ تصوّر بھی ستاتا ہے کہ وہ لب
خود جام ہی ہوگا یا فقط جام سا ہوگا

اک بار مری آنکھ سے آنکھیں تو ملاؤ
آنکھوں میں مری عشق کا پیغام سا ہوگا

آغاز میں جو شوق ہے فاروقؔ کے دل میں
تم شرط لگالو یہی انجام سا ہوگا
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں:کاشف شکیل کی آٹھ تازہ غزلیں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے