دلشاد دل سکندر پوری
نیک اعمال کے درجوں کو بڑھا کر دیکھو
ایک گرتے ہوئے بچّے کو اٹھا کر دیکھو
وحشتیں آ کے بچھا لیتی ہیں اپنا بستر
گھر پہ کچھ دن کے لیے تالا لگا کر دیکھو
آپ کی فکر کی پرواز کہاں تک پہونچی
میر کے مصرعے پہ اِک مصرع لگا کر دیکھو
اس کی ہر شاخ سے نکلے گا سکوں کا سایا
دھوپ کے نام کوئی پیڑ لگا کر دیکھو
اک نہ اک روز نوازے گا تمہیں زخموں سے
آستینوں میں کبھی سانپ چُھپا کر دیکھو
اس کی آنکھوں پہ بہت شعر کہا ہے تم نے
رخ سے پردے کو کِسی روز اٹھا کر دیکھو
آنکھ ڈھلتے ہوئے سورج سے ملانے والوں
آنکھ چڑھتے ہوئے سورج سے ملا کر دیکھو
نام سے جس کے ملی ہے تمہیں اتنی شہرت
اس کی تصویر کِسی روز بنا کر دیکھو
کچھ نہ حاصل تمہیں زندوں کو جگا کر ہوگا
قوم کے مردہ جوانوں کو جگا کر دیکھو
ساتھ دینے کو چلے آئیں گے جگنو اے دل
اِک دیا تم بھی اندھیروں میں جلا کر دیکھو
***
دلشاد دل کی گذشتہ غزل :دیکھ خود کو بدل رہے ہیں ہم

نیک اعمال کے درجوں کو بڑھا کر دیکھو
شیئر کیجیے