امان ذخیروی
ذخیرہ، جموئی، بہار، الہند
رابطہ : 8002260577
م: محبت، پیار، الفت کی گھٹا رانا کی رعنائی
م: مجھے آئی نظر سب سے جدا رانا کی رعنائی
ن: نگاہوں میں وہ بن کر ماہ و انجم جھلملائے گی
ن: نہیں ہوگی کبھی ہرگز فنا رانا کی رعنائی
و: وفا کا، شاعری اس کی سبق ہم کو پڑھاتی تھی
و: وہ کیسی تھی محبت آشنا رانا کی رعنائی
و: وطن کا نام روشن کر گیا وہ دو جہانوں میں
و: وطن پر کر گئی یوں جاں فدا رانا کی رعنائی
ر: رہے گا وہ فنا ہو کر بھی زندہ سب کے ہونٹوں پر
ر: رلائے گی ہمیں ہر پل سدا رانا کی رعنائی
ر: رقم کرنا ورود دل کبھی آساں نہیں ہوتا
ر: رہی اس میں کہاں بے مدعا رانا کی رعنائی
ا: ادیب خوش بیاں تھا، شاعر شیریں زباں تھا وہ
ا: ابھی بھی سب کو دیتی ہے صدا رانا کی رعنائی
ن: نسیم صبح سی پر کیف تھی پیاری غزل اس کی
ن: نظر آتی تھی جس میں جا بہ جا رانا کی رعنائی
ا: الہی! یہ اماں بھی تو ترے ہی در کا سائل ہے
ا: اسے بھی تو ذرا کر دے عطا رانا کی رعنائی
***
امان ذخیروی کی گذشتہ تخلیق:امان ذخیروی کے تین منظوم تبصرے

بہ یاد منور رانا مرحوم
شیئر کیجیے