افضل الہ آبادی جو لکھنا چاہوں تو کیسے لکھوں محبتوں کا نصاب اپنا نہ آنکھیں اپنی نہ عکس اپنا نہ نیند اپنی نہ خواب اپنا
زمرہ: شاعری
حسن پر اعتبار کون کرے
محسن نواز محسن دیناج پوری حسن پر اعتبار کون کرےبے وفاؤں سے پیار کون کرے زندگی کا یہاں بھروسہ نہیں اب ترا انتظار کون کرے
نظم "برق کلیسا" کی تشریح
ڈاکٹر احمد علی جوہر یہ نظم اردو کے مشہور طنزیہ و مزاحیہ شاعر اکبر الہ آبادی کی ہے۔ اکبر الہ آبادی کا اصل نام سید
جسے جانا ہے جائے خوش دلی سے
رہبر / چونچ گیاوی جسے جانا ہے جائے خوش دلی سے مجھے کہنانہیں ہے کچھ کسی سے کبھی گردن کو مثبت میں ہلاؤ ہمیشہ کام
کون کہتا ہے تمہیں خوف زمانہ رکھو
رہبرؔ گیاوی بک امپوریم سبزی باغ، پٹنہ بہار انڈیا موبائل نمبر0091-8507854206: (تقریب:اور بھی لوگ ہیں محفل میں چلو،آؤ، ملو اس قدر بھیڑ ہے خود کو
آپ مجھ پر نہ تبصرہ کیجے
یہ ایک مشترکہ غزل ہـے. اس کی خاصیت یہ ہـے کہ آن لاٸن فی البدیہ کہی گئی ہـے. ایک مصرع امیر کشن گنجوی کا ہـے
سونا دل کا دیار ہے اپنا
ڈاکٹر مقصود عالم رفعت سونا دل کا دیار ہے اپناگلستاں ریگزار ہے اپناکوئی تو پوچھتا ہے حال دلکوئی تو غم گسار ہے اپناجرم اتنا ہے
تیرے دربار میں جانے کی تمنا کی ہے
محسن دیناج پوری تیرے دربار میں جانے کی تمنا کی ہے سوٸی تقدیر جگانے کی تمنا کی ہے سبز گنبد ہو نگاہوں میں مرے آقا اور
بیکراں کائنات مٹھی بھر
مقصود عالم رفعت (متفق سب تھے میری باتوں سےاور ہوئے میرے ساتھ مٹھی بھرہر بات میں ہاں میں ہاں ملانے والے لوگ یا چاپلوس ہوتے