(نذرانۂ عقیدت بہ حضور شہید کربلا )
تنویر پھول
نیویارک ( امریکا)
tanwirphool@gmail.com
نبی کا سبط، زہرا کا پسر خنجر کے نیچے ہے
علی کا لاڈلا لخت جگر خنجر کے نیچے ہے
فرشتے دم بخود ہیں کربلا کا دیکھ کر منظر
زمیں پر عظمت نوع بشر خنجر کے نیچے ہے
شجاعت ناز کرتی ہے، شہادت بھی ہوئی نازاں
گلستان وفا کا دیدہ ور خنجر کے نیچے ہے
جہاں اپنے پرائے سب ہمیشہ فیض پاتے ہیں
اسی باغ رسالت کا ثمر خنجر کے نیچے ہے
نظر کے سامنے ہے آیۂ ذبح عظیم آئی
ذبیح اللہ یاں بار دگر خنجر کے نیچے ہے
زمین و آسماں میں رنج و غم کی ظلمتیں چھائیں
‘ رسول اللہ کا نور نظر خنجر کے نیچے ہے ‘
کہا کوفے میں مسلم نے، کوئی بھیجے خبر ان کو
حسین ابن علی کا نامہ بر خنجر کے نیچے ہے
گرے عباس پرچم اور مشکیزہ لیے رن میں
فرشتوں نے کہا، اک شیر نر خنجر کے نیچے ہے
ستارے ہوچکے قربان دشت نینوا میں اب
بنی ہاشم کا وہ رشک قمر خنجر کے نیچے ہے
مقام بندگی نے پائی ہے معراج کربل میں
شہیدان وفا کا راہ بر خنجر کے نیچے ہے
اٹھایا سر نہ سجدے سے، ہے سجدہ حشر تک قائم
جبیں سجدے میں ہے اے پھول ! سر خنجر کے نیچے ہے
***

ذبح عظیم
شیئر کیجیے
بہت خوب محترم تنویر پھول صاحب !
کیا کہنے ۔
ڈاکٹر شبیر احمد قادری فیصل آباد پاکستان
03006643887
بہت بہت شکریہ ڈاکٹر شبیر احمد قادری صاحب
جزاک اللہ خیرا
تنویر پھول ، نیویارک : امریکہ