یوم اساتذہ جو مناتے ہیں لوگ آج

یوم اساتذہ جو مناتے ہیں لوگ آج

احمد علی برقی اعظمی

یوم اساتذہ جو مناتے ہیں لوگ آج
اپنے اساتذہ کا ہے ان کو یہ اک خراج
تعلیم سے جو کرتے ہیں لوگوں کو روشناس
تعلیم ہی سے بنتا ہے آدرش اک سماج
تعلیم ہی سکھاتی ہے آدابِ زندگی
دیتے ہیں یہ اساتذہ تعلیم کو رواج
تعلیم کے فروغ میں ان کا اہم ہے رول
تعلیم سے سمجھتے ہیں سب وقت کا مزاج
ہیں ذہن ساز بچوں کے اُن کے اساتذہ
بہتر نہیں ہے اس سے کوئی آج کام کاج
اپنے حقوق کے لئے جو لڑ رہے ہیں آج
کوشش کریں نہ کرنا پڑے ان کو احتجاج
اپنے اساتذہ کا ہے برقی بھی مدح خواں
وہ اب جہاں ہے ان کی بدولت وہاں ہے آج

یومِ اساتذہ (ایک موضوعاتی نظم)

احمد علی برقیؔ اعظمی

آئیے مِل کر منائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
سب کو جاکر یہ بتائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
ہیں یہی ٹیچر دکھاتے ہیں جو راہِ زندگی
راہ یہ سب کو دکھائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
ہے ترقی کی ضمانت اُن کا ہی نقشِ قدم
اس پہ چل کر آزمائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
یاد میں رادھا کریشنن کی مناتے ہیں اسے
داستاں ان کی سنائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
ٹیچروں کی ہی بدولت چل رہاہے یہ نظام
خود سنیں سب کو سنائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
ٹیچروں کے دم سے ہے قایم بہارِ زندگی
اِس میں ہم بھی گل کھلائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
باعثِ پس ماندگی ہے یہ جہالت اس لیے
اس جہالت کو مٹائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
ڈاکٹر احمد علی برقیؔ نے لکھا ہے جسے
وہ ترانہ مِل کے گائیں آج ہے ٹیچرس ڈے
***
برقی اعظمی کی یہ نگارش بھی ملاحظہ ہو : اجتماعی زندگی کی ایک لعنت ہے جہیز

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے