(بیاد والدِ محترم رحمت الہی برق اعظمی
تاریخ ولادت : یکم ستمبر ۱۹۱۱
تاریخ وفات : ۳ اکتوبر ۲۰۲۱)
احمد علی برقی اعظمی
تین اکتوبر ہے والد کا مرے یومِ وفات
ذہن میں تازہ ہے اب تک ان کی یادوں کی برات
چھوڑ کر رخصت ہوئے جب وہ جہانِ رنگ و بو
تھی نہایت روح فرسا تین اکتوبر کی رات
داغ کے ادبی دبستاں سے تھا اُن کا واسطہ
اُن کی ’’ تنویرِ سُخن ‘‘ دیتی ہے اک درسِ حیات
جُملہ اصنافِ سخن پر تھا اُنھیں حاصل عبور
اُن کی عظمت کی ہے مظہر اُن کی شعری کائنات
اُن کا روحانی تصرف ہے مرا عرضِ ہُنر
ہیں مرے رنگِ سخن میں مُنعکس اُن کی صفات
اُن کی ’’ تنویرِ سخن ‘‘ کا مجھ پہ ہے گہرا اَثر
اُن کے ہی مَرہونِ مِنت ہیں مرے شعری نُکات
یاد آتا ہے مجھے اُن کا شعورِ فکرو فن
چھیڑتا ہے جب کوئی بزمِ سخن میں اُن کی بات
رنگِ عرفانی کی اُن کے اُن میں ملتی ہے جھلک
ہیں جو میری شاعری میں واردات و کیفیات
تھے بَلا کے زودگو وہ فکر و فن کے ساتھ ساتھ
مَرجعِ اہل سخن تھی زندگی بھر اُن کی ذات
برق تھا اُن کا تخلص جس کا تھا اُن پر اثر
مطلعِ انوار برقی ان کی ہیں فکری جہات
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی پڑھیں :اب اپنے درمیاں نہ رہے وہ عمر شریف

تین اکتوبر ہے والد کا مرے یومِ وفات
شیئر کیجیے