مصنف : متین اچل پوری
صفحات : 152
قیمت : 150/ روپے
ناشر : الفاظ پبلی کیشن، پھٹانا اولی کامٹی 441001، ضلع ناگپور (مہاراشٹر)
مبصر : محمد اشرف یاسین، E-66 دوسری منزل، شاہین باغ، ابو الفضل انکلیو، نئی دہلی 25
موبائل: 8750835700
بچوں کے ادیب کی حیثیت سے متین اچل پوری (1950-2022) کا نام محتاجِ تعارف نہیں ہے۔ انھوں نے نظم و نثر پر مشتمل بچوں کے لیے تقریباً تیرہ کتابیں لکھی ہیں۔ ادب اطفال پر مبنی ان کی تخلیقات کا زیادہ حصہ ماحولیات کے موضوع کو محیط ہے۔ "پرندوں کی دنیا"، "ماحول نامہ"، "لاڈلے جانور"، "ہم ماحول کے رکھوالے" اور "ماحول کی خوشبو" (نظمیں برائے اطفال، ماحولیات)، جیسی کتابیں اس دعوے کی تصدیق کے لیے کافی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب "آج کا بچپن، آج کی نظمیں (مڈل اسکول کے بچوں کے لیے) میں بھی ماحولیات پر "نئی کونپل"، "گلوبل وارمنگ"، "تازہ ہوا"، "زمین"، "ماحول کی فکر"، "بیج کی قوت"، "نئی صبح"، "چڑیا اور ہوائی جہاز"، "تتلی رانی"، "آکسیجن"، "آب و ہوا کی خاطر"، "برگد کا پیڑ"، "آگ کا سفر"، "خوشبو"، "جھرنا"، "پرندے اور بچے"، "ہوا بھی دوا بھی"، "دھنک کے رنگ"، "کوئل کوک رہی ہے" وغیرہ جیسی متعدد نظمیں شامل ہیں۔
اس کتاب میں تقریباً 108 نظمیں شامل ہیں۔ سبھی نظمیں نہایت ہی عمدہ، بالکل منفرد اور دل چسپ پیرایے میں بیان کی گئی ہیں۔ ان سبھی نظموں کو ہم "خدمتِ خلق"، "فطرت"، "سائنسی ایجادات"، "سائنسی رجحانات"، "سادہ زندگی"، "شخصیت سازی"، "تعمیری سوچ"، "نُصح"، "خیر خواہی" اور "ایثار" جیسے موضوعات میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ اس میں شامل نظم”چڑیا اور ہوائی جہاز" پڑھ کر علامہ اقبال کی مشہور ترین نظم "پہاڑ اور گلہری" کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ کیونکہ یہ دونوں ہی نظمیں مکالمے پر مبنی ہیں اور دونوں نظموں کا انداز، بنت اور پیش کش کے طریقے میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک نظم کا عنوان ہے "خود کار زینہ"، یہ عنوان سامنے آتے ہی شاہد صدیقی مرحوم کا ایک شعر یاد آ جاتا ہے۔
ایک پل کے رکنے سے دور ہوگئی منزل
صرف ہم نہیں چلتے، راستے بھی چلتے ہیں
کتاب کے بالاستیعاب مطالعے سے اس میں شامل سرحد پار کی ایک خاتون محترمہ زیب النساء زیبی کی رائے بہت موزوں اور مناسب معلوم ہوتی ہے۔ یہ اپنے مضمون "متین اچل پوری کا ادب اطفال صحتِ لفظی، فکری سچائی اور معلومات کا خزینہ" میں لکھتی ہیں۔
"آپ کے کلام میں بچوں کی ذہنی استعداد ان کی علمی و فکری ضروریات کو ہر لحظہ مدنظر رکھا گیا ہے۔ تفریح، دلچسپی، عصری مضامین اور علم و ادب و اخلاقیات اور تعلیم و تربیت کو مدنظر رکھ کر آپ نے تخلیقات پیش کی ہیں۔ نیز ان ہی عناصر کی بنیاد پر ادب اطفال تخلیق کیا ہے، آپ کے کلام میں سادگی، روانی، زبان و بیان میں اخلاقی قدروں کی پاسداری کا پورا خیال رکھا گیا ہے اس میں توانائی، تازگی اور عمدہ اسلوب کا بہترین امتزاج موجود ہے۔" (صفحہ نمبر : 10)
کتاب کے انتسابی الفاظ "دنیائے اردو کے ان قارئین کے نام جو ادب اطفال کی تخلیقات میں عصری موضوعات کے رنگ دیکھنے کے متمنی ہیں۔" سے متین اچل پوری کی عصری موضوعات سے دل چسپی کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے تقریباً چار دہائیوں تک اُردو زبان و ادب کی خاموشی سے تدریس اور تخلیق کا فریضہ انجام دیا۔ مہاراشٹر اور تلنگانہ کی درسی کتابوں میں آپ کی نظمیں شامل ہیں۔ ایک استاد ہونے کی وجہ سے متین اچل پوری بچوں کی نفسیات سے اچھی طرح واقف ہیں۔
اردو میں ماحولیاتی ادب پر اب تک کم ہی گفتگو کی گئی ہے۔ میری نظر میں سرحد پار سے ڈاکٹر اورنگ زیب نیازی کی مستقل کتاب "اردو ادب: ماحولیاتی تناظر" (2022ء) اور علی گڑھ کے معروف تعلیمی ادارے البرکات سے منسلک ڈاکٹر توصیف بریلوی کا سید محمد اشرف کے ناول "نمبر دار کا نیلا" (1997) پر ایک ماحولیاتی مضمون بہ عنوان "نمبر دار کا نیلا: ایک ماحولیاتی مخاطبہ" (مشمولہ، ششماہی تحقیقی مجلہ لوح وقلم، 2022ء) ہے۔ بچوں کے ادب کے سرگرم اور فعال تخلیق کار ذوالفقار کے مطابق ارشد حسن کاڈلی (بھٹکل) بھی وقتاً فوقتاً ماحولیات پر بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ لکھتے رہے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں و آلودگیوں کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں کمی، قحط، سونامی، سیلاب اور پانی کی شدید قلّت کی زد میں دنیا کے بیشتر ممالک آ چکے ہیں۔ اس سے تمازتِ ارضی میں تدریجی اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ (Global warming) کا خطرہ بھی پیدا ہوگیا ہے اور دن بہ دن موسم کا توازن بھی بگڑتا جارہا ہے۔ عالمی طور پر ہم 5 جون 1973ء سے اب تک مسلسل "عالمی یومِ ماحولیات" بہت ہی تزک و احتشام سے منا منا کر اپنی ذمہ داریوں سے سبک دوش ہو جا رہے ہیں، لیکن ماحولیات کا تحفظ اور ماحولیات کے سلسلے میں بیداری پیدا کرنے کے ہمارے لیے محض ایک دن کافی نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم خود کو اور اپنے بچوں کو ماحولیاتی آلودگی (Environmental pollution) سے بچنے اور بچانے کی لگاتار اور مسلسل تلقین کرتے رہیں اور خود بھی زیادہ سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے سے دور رہیں۔ جنگلات کی حفاظت، پانی کی بچت، بے جا نقل و حمل کے ذرائع استعمال کرنے سے پرہیز، تہواروں کی مناسبت سے آلودگی نہ پیدا کرنے کا عزم اور شجر کاری جیسے اقدامات سے ہم مختلف طریقوں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پاسکتے ہیں۔ ادب اطفال میں ان موضوعات کی شمولیت کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم بچپن ہی سے بچوں میں ماحولیات سے متعلق شعور و آگہی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
***
صاحب تبصرہ کی گذشتہ نگارش: نام کتاب : جون ایلیا کی شاعری
کتاب: آج کا بچپن، آج کی نظمیں(مڈل اسکول کے بچوں کے لیے)
شیئر کیجیے